تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

اردو ادب کی ہمہ جہت شخصیت ڈاکٹر وزیر آغا کی برسی

آج دنیائے ادب کے معروف نقاد، انشائیہ نگار، محقق اور شاعر ڈاکٹر وزیر آغا کی برسی ہے۔ انھوں نے اردو ادب کی مختلف اصناف کو نئی جہات اور نئے زاویوں سے مالا مال کیا۔

ڈاکٹر وزیر آغا 18 مئی 1922 کو ضلع سرگودھا کے علاقے وزیر کوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متمول علمی گھرانے سے تھا۔ فارسی کی تعلیم اپنے والد سے جب کہ پنجابی کی تعلیم والدہ سے حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج جھنگ سے گریجویشن اور گورنمنٹ کالج لاہور سے ماسٹرز کرنے کے بعد 1956 میں پنجاب یونیورسٹی سے طنز و مزاح کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کیا۔

ڈاکٹر وزیر آغا 1960 سے 1963 تک ’’ادبی دنیا‘‘ کے شریک مدیر رہے اور 1966 میں ’’اوراق ‘‘ کا اجرا کیا جو نہایت معیاری اور مقبول ثابت ہوا جریدہ ثابت ہوا۔

ڈاکٹر وزیر آغا کے تنقیدی مضامین "نظمِ جدید کی کروٹیں، تنقید اور احتساب، نئے مقالات، نئے تناظر، دائرے اور لکیریں، تنقید اور جدید اردو تنقید کے نام سے جب کہ ان کی دیگر کتابیں اردو ادب میں طنز و مزاح، اردو شاعری کا مزاج، تخلیقی عمل، مجید امجد کی داستان محبت، غالب کا ذوقِ تماشا اور اسی طرح انشائیے بھی کتابی شکل میں منظرِ عام پر آئے۔ ڈاکٹر وزیر آغا ایک ہمہ جہت شخصیت تھے اور ان کے متعدد شعری مجموعے بھی شائع ہوئے جن میں شام اور سائے، دن کا زرد پہاڑ، نردبان، اک کتھا انوکھی، یہ آواز کیا ہے، چٹکی بھر روشنی شامل ہیں۔

اردو ادب کے اس نام ور تخلیق کار کی خود نوشت سوانح عمری ’’شام کی منڈیر‘‘ کے نام سے شایع ہوئی تھی۔

7 ستمبر 2010 کو لاہور میں وفات پانے والے ڈاکٹر وزیر آغا کو ان کے آبائی گائوں میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -