تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

یومِ وفات: سادگی پسند اور ہاکی کے کھلاڑی میر ظفرُ اللہ بلوچستان کے پہلے منتخب وزیرِاعظم رہے

23 نومبر 2002ء کو میر ظفرُ اللہ جمالی نے پاکستان میں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔ وہ بردبار اور دھیمے مزاج کے سیاست دان مشہور تھے۔ ان کا شمار بلوچستان کے اُن سیاست دانوں میں ہوتا ہے جنھوں نے وفاق کی سیاست کو ترجیح دی اور قوم پرست جماعتوں سے خود کو دور رکھا۔

ظفرُ اللہ جمالی کا تعلق بلوچستان کے علاقے روجھان جمالی سے تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ اس صوبے کے پہلے منتخب وزیرِ اعظم تھے۔ وہ 76 سال کی عمر میں پچھلے سال 2 دسمبر کو وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی پہلی برسی ہے۔ سابق وزیرِ اعظم میر ظفرُ اللہ جمالی آبائی علاقے روجھان جمالی میں آسودۂ خاک ہوئے۔

وفات سے چند روز قبل دل کا دورہ پڑنے کے باعث انھیں راولپنڈی کے ایک اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ‌ خالقِ‌ حقیقی سے جا ملے۔

میر ظفرُ اللہ جمالی 1944ء میں پیدا ہوئے۔ پرائمری تعلیم کے بعد گھوڑا گلی مری میں بورڈنگ اسکول میں داخل ہوئے اور بعد میں لاہور کے ایچی سن کالج اے لیول کیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے سیاست میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اردو کے علاوہ پنجابی، سندھی، پشتو اور براہوی زبانیں‌ جانتے تھے۔

ان کا گھرانا مسلم لیگی تھا۔ ان کے چچا جعفر خان جمالی کو بانیِ پاکستان محمد علی جناح اور بعد میں ان کی بہن فاطمہ جناح کے قریب رہنے کا موقع ملا۔ ظفرُ اللہ جمالی نے بھی نوجوانی میں فاطمہ جناح کے انتخابی دورے کے وقت ان کے گارڈ کے طور پر فرائض سَر انجام دیے تھے اور بعد میں ان کے پولنگ ایجنٹ بھی مقرر ہوئے۔

انھوں نے اپنے چچا کی وفات کے بعد سیاست میں قدم رکھا اور پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ 1970ء کے انتخابات میں وہ سیاسی حریف سے شکست کھا گئے اور 1977ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی میں‌ پہنچے، وہ مارشل لا کے زمانے میں اُن سیاست دانوں میں شامل تھے جنھوں نے جنرل ضیاءُ الحق کا ساتھ دیا۔

1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں انھیں قومی اسمبلی کا رکن منتخب کیا گیا اور اس بار پانی و بجلی کی وزارت ان کے حصّے میں آئی اور محمد خان جونیجو کی حکومت کی برطرفی کے بعد ظفر اللہ جمالی بلوچستان کے وزیر اعلیٰ بنے۔ 1988ء میں ایک بار پھر انھوں نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا اور انتخابات میں کام یاب ہونے کے بعد صوبے کے وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالا۔

میر ظفرُ اللہ جمالی وفاق میں مسلم لیگ، مسلم لیگ ق اور تحریکِ انصاف میں شامل رہے۔ وہ اپنے سیاسی سفر کے دوران سینیٹ کے رکن بھی رہے۔

2004ء کو انھوں نے وزراتِ عظمیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ میر ظفرُ‌اللہ جمالی کھیلوں میں‌ بڑی دل چسپی رکھتے تھے اور ہاکی ان کا پسندیدہ کھیل تھا۔ انھوں نے زمانۂ طالب علمی میں خود بھی ہاکی کھیلی تھی۔ وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بھی رہے۔ انھوں نے 1984ء کے لاس اینجلز اولمپکس میں پاکستانی دستے کی سربراہی بھی کی تھی۔

میر ظفرُ اللہ جمالی سادگی پسند تھے۔ انھوں نے اپنے تمام سیاسی ادوار اور وزیرِاعظم بننے کے بعد بھی شان و شوکت اپنانے کے بجائے سادہ زندگی گزاری اور کوشش کی کہ ان کی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ ان کے بارے میں‌ کہا جاتا تھا کہ سیاسی میدان میں بھی وہ کسی کو بھی اپنی بات سے رنج پہنچانے سے گریز کرتے رہے۔

Comments

- Advertisement -