تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

ابوظبی: پانچ افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت دی جائے، پراسیکیوٹر

ابوظبی : پراسیکیوٹر نے عدالت سے مساج پارلر میں 5 افراد کو قتل کرنے والے بنگلادیشی شہری کو سزائے موت دینے کی اپیل کردی۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی کی عدالت میں قتل کیس سماعت ہوئی،، جس میں عدالت نے قتل میں ملوث 8 بنگلادیشی شہریوں پر فرد جرم عائد کردی۔

سماعت کے دوران پبلک پراسیکیوٹر نے چاقو زنی کی واردات کے مرکزی مجرم کو سزائے موت دینے کی درخواست کی جبکہ جج نے متاثرہ خاندان عدالت کو مطلع کرنے تک کہ وہ ’مجرمان کو معاف کررہے ہیں یا نہیں‘ فیصلہ روک دیا۔

اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کیس کا مرکزی مجرم اس وقت ٹرائل پر پولیس کی حراست میں ہے، جس نے پیسوں کے بدلے اپنی محبوبہ کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے والے شخص اور مساج پارلر میں کام کرنے والی چار خواتین کو چاقو کے وار متعدد وار کرکے قتل کیا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق عدالت نے دیگر آٹھ بنگلادیشی شہریوں کو مرکزی ملزم کے جرم کی پردہ پوشی کرنے پر فرد جرم عائد کی ہے۔

عدالت دستاویزات کے مطابق مرکزی مجرم مساج پارلر میں داخل ہوا تو ایشیائی شہری اندر موجود تھا جبکہ قتل کا محرک بننے والے خاتون دیگر خواتین کے ساتھ دوسرے کمرے میں موجود تھی۔

مجرم نے مقتول سے بدفعلی کے متعلق پوچھا اور مثبت جواب ملنے پر ایشیائی شہری کو چاقو کے متعدد وار کرکے قتل کردیا بعدازاں دوسرے کمرے میں موجود خواتین کو بھی قتل کیا اور اپنی محبوبہ کے ہمراہ موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ برابر والے فلیٹ میں مقیم شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ پڑوس والے فلیٹ سے شدید بدبو آرہی ہے، جب پولیس نے فلیٹ کھولا کو اندر سے پانچ لاشیں برآمد ہوئیں۔

ابوظبی پولیس نے تحقیقات کے دوران مرکزی مجرم، اس کی محبوبہ، اور آٹھ بنگلادیشی شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔

اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بنگلادیشی شہری نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف بھی کیا تھا لیکن عدالت میں اپنے اوپر بنائے گئے مقدمات کی تردید کی تھی۔

Comments

- Advertisement -