اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچ گئیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئیں۔ ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں 9 رکنی برطانوی پارلیمانی وفد اسلام آباد پہنچا ہے۔
ان کے وفد میں لارڈ قربان حسین، عمران حسین اور جیمز ڈیلے شامل ہیں۔ حریت رہنما عبد الحمید لون نے برطانوی وفد کا اسلام آباد ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔
ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچی ہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچنے کے بعد، مقبوضہ کشمیر کی حمایت میں بولنے کی پاداش میں ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا تھا۔
ڈیبی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔
تاہم یہ ابھی بھی واضح نہیں ہوسکا کہ ڈیبی کا ویزا کیوں مسترد کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ برطانیہ میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈیبی کے پاس مؤثر ویزا نہیں تھا، علاوہ ازیں برطانوی شہریوں کے لیے بھارت میں آن ارائیول ویزا کی کوئی پالیسی نہیں لہٰذا ڈیبی سے واپس جانے کی درخواست کی گئی ہے۔
Indian High Commission, UK Statement on Debbie Abrahams: ‘Mission has confirmed from the Indian immigration authorities that @Debbie_abrahams did not hold a valid visa. Further, there is no provision for visa on arrival for UK nationals. She was accordingly requested to return.’
— Aditya Raj Kaul (@AdityaRajKaul) February 18, 2020
جواباً ڈیبی ایڈمز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ سوال یہ ہے کہ ویزا کیوں اور کب منسوخ کیا گیا؟ انہوں نے اپنے ویزے کی تصویر بھی ٹویٹر پر پوسٹ کی جس میں ویزے کی مدت رواں برس اکتوبر تک کی ہے۔
Once again the key questions are why was it revoked & when? https://t.co/lAhaPHNh0K
— Debbie Abrahams (@Debbie_abrahams) February 18, 2020
This is the e-visa I was issued with by the Indian authorities. pic.twitter.com/QLwJhwFz3d
— Debbie Abrahams (@Debbie_abrahams) February 18, 2020
دوسری جانب بھارتی حکومت اور میڈیا نے ڈیبی ابراہمز کو پاکستانی ایجنٹ قرار دینا شروع کردیا۔
#Breaking | Sources: Govt of India responds to British MP @Debbie_abrahams; says her Visa was valid till Oct 2020, but it was revoked because she was found indulging in activities against the interest of India.
TIMES NOW’s Athar Khan with details. pic.twitter.com/UqIDfS7lYn
— TIMES NOW (@TimesNow) February 18, 2020
کانگریس رہنما ابھیشک سنگھوی نے حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیبی ابراہمز صرف برطانوی رکن پارلیمنٹ نہیں بلکہ پاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے لیے جانی جاتی ہیں، بھارت سے ان کا ڈی پورٹ کیا جانا ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی خود مختاری پر حملے کی ہر کوشش کو ناکام بنانا ضروری ہے۔
The deportation of Debbie Abrahams by India was indeed necessary, as she is not just an MP, but a Pak proxy known for her clasp with e Pak govt and ISI. Every attempt that tries to attack India’s sovereignty must be thwarted.#Kashmir#DebbieAbrahams
— Abhishek Singhvi (@DrAMSinghvi) February 18, 2020
تاہم معروف سفارتکار اور لوک سبھا کے رکن ششی تھرور نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں سب ٹھیک ہے تو حکومت مخصوص لوگوں کو دورے کروانے کے بجائے اس مسئلے پر بنے متعلقہ گروپ کے سربراہ کو وہاں کا دورہ کروائے۔
If things are fine in #Kashmir, shouldn’t the Govt encourage critics to witness the situation themselves to put their fears to rest? Instead of conducting tours for pliant MEPs &polite Ambassadors alone, surely the head of a ParliamentaryGroup on the subject is worth cultivating? https://t.co/vMtcAXCDb9
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) February 17, 2020