تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز میں تاخیر سے متعلق چونکا دینے والی تحقیق

ٹورانٹو: محققین نے ایک نئی تحقیق میں معلوم کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینز کی دوسری ڈوز لینے میں تاخیر کے نتائج بہتر نکلتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کینیڈین حکومت کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے نتائج نے کووِڈ ویکسینز کی پہلی اور دوسری ڈوز کے درمیان بتائے گئے وقفے سے متعلق نیا حیران کن زاویہ پیش کر دیا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووِڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ایم آر این اے ویکسین کی دوسری ڈوز، مجوزہ مدت کے بھی تین سے چار ہفتوں بعد لگانا زیادہ بہتر رہتا ہے، اس اضافی مدت کے دوران جسم میں پہلی ڈوز لگنے کے بعد کرونا وائرس کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہے جو دوسری ڈوز سے اور مضبوط ہو جاتی ہے۔

کرونا وائرس کے خلاف 2 ایم آر این اے ویکسینز دستیاب ہیں، جن میں سے ایک فائزر/ بایو این ٹیک نے جب کہ دوسری موڈرنا نے تیار کی ہے، ان دونوں کا مکمل کورس 2 ڈوزز پر مشتمل ہے، امریکی ادارے ’سی ڈی سی‘ کی تجویز ہے کہ فائزر کی پہلی ڈوز کے 21 دن بعد، اور موڈرنا کی پہلی ڈوز کے 28 دن بعد دوسری ڈوز لگانی چاہیے۔

تاہم آکسفورڈ اکیڈمک کے ریسرچ جرنل ’کلینیکل انفیکشئس ڈزیز‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ تحقیق میں کینیڈین ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں ویکسینز کی پہلی ڈوز کے 42 سے 49 دن (6 سے 7 ہفتے) بعد دوسری ڈوز لگائی جائے تو وہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

یہ تحقیق انھوں نے طبّی عملے کے 186 افراد پر کی ہے جن میں سے دو تہائی نے فائزر کی، جب کہ باقی ایک تہائی نے موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسین لگوائی تھی۔ ان لوگوں نے تجویز کردہ وقفے (21 اور 28 دن) کی بجائے 42 سے 49 دن بعد ان ویکسینز کی دوسری ڈوز لگوائی تھی۔

ویکسینیشن مکمل ہونے کے چند روز بعد جب ان افراد سے خون کے نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں کرونا وائرس کا خاتمہ کرنے والی اینٹی باڈیز کی مقدار، مجوزہ وقفے کے بعد ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے والوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھی۔

Comments

- Advertisement -