تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

فضائی آلودگی کا مسئلہ سنگین، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا

نئی دہلی : ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سنگین بیماریوں نے شہریوں کے بدن کو اپنا مسکن بنالیا، بھارتی حکومت اس مسئلے کے ہاتھوں بے بس ہے۔

تفصیلات کے مطابق سموگ کے عفریت نے بھارتی دارالحکومت کو کچھ ایسا جکڑا ہوا ہے کہ شہریوں کے لیے سانس لینا اور آنکھیں کھلی رکھنا دشوار ہو چکا ہے،سنگین بیماریوں نے شہریوں کے بدن کو اپنا مسکن بنا لیا ہے اور بھارتی حکومت اس مسئلے کے ہاتھوں بے بس نظر آتی ہے۔

آلودگی پر قابو پانے والے سرکاری ادارے کے مطابق نیو دہلی کا ائیر کوالٹی انڈیکس 436 تک پہنچ چکا ہے جو مجوزہ بلند ترین سطح سے نو گنا زیادہ ہے یہ تین سال کے دوران آلودگی کی بلند ترین سطح ہے جس کے باعث 12 ویں جماعت تک کے اسکول 2 دن کے لیے بند کر دیئے گئے ہیں۔

مقامی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ آلودگی میں کمی لانے کے لیے دہلی میں رواں ماہ 4 تاریخ سے 15 تک جفت اور طاق کا وہ فارمولا نافذ کر دیا گیا ہے جو اس سے قبل بھی کچھ زیادہ کامیاب نہیں ہو پایا تھا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اس فارمولے کے تحت طاق نمبر پلیٹ رکھنے والی گاڑیاں صرف طاق دنوں میں ہی چلائی جا سکیں گی جبکہ جفت نمبر کی گاڑیاں صرف جفت دنوں میں شہر کی ٹریفک کا حصہ بن سکیں گی، خلاف ورزی کرنے والوں پر 4000 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

شہر میں جگہ جگہ پولیس اہلکاروں نے حفاظتی ماسک پہنے ہوئے ہیں اور وہ غلط دنوں میں سڑک پر آنے والی گاڑیوں کو روک رہے ہیں۔

نئی دلی کے وزیراعلیٰ اروند کینجر وال نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ نئے قواعد پر عمل کریں، ٹیکسیوں اور آٹو رکشہ والے بھی اس پابندی کی زد میں ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دو ہفتوں تک محیط اس پابندی کے باعث تقریباً 12 لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر نہیں آ سکیں گی جس سے آلودگی میں کمی واقع ہو گی۔جفت اور طاق کا فارمولا عام آدمی پارٹی نے 2016 میں بھی آزمایا تھا تاہم اس کی کامیابی پر بہت لوگوں نے سوال اٹھائے تھے اور اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -