اسلام آباد: ملک کے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چار مزید اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے لیے نئی پریشانی کھڑی ہوگئی ہے، انتخابات کرائے یا حلقہ بندیاں ٹھیک کرے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نئے چیلنج سے دوچار ہوگیا ہے۔
آٹھ اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے کے بعد مزید 37 اضلاع کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتی فیصلہ کیا رخ اختیار کرے گا، یہ آئندہ چند دنوں میں واضح ہوجائے گا تاہم الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ انتخابات تاخیرکا شکار نہیں ہوں گے۔
[bs-quote quote=”آٹھ اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے کے بعد مزید 37 اضلاع کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتی فیصلہ کیا رخ اختیار کرے گا؟” style=”style-2″ align=”left” author_name=”الیکشن کمیشن کے لیے چیلنج”][/bs-quote]
آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے انیس اضلاع کی حلقہ بندیوں کی سماعت کی، جن میں سے 13 اضلاع کے فیصلے سنا دیے گئے، کالعدم قرار دی جانے والی حلقہ بندیاں خاران، گھوٹکی، قصور اور شیخوپورہ سے متعلق ہیں۔
عدالت نے نو اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں جن میں خانیوال، چینیوٹ، کرم ایجنسی، راجن پور، مانسہرہ، صوابی، جیکب آباد، گوجرانولہ اور عمر کوٹ شامل ہیں۔
خیال رہے کہ چھ اضلاع کی حلقہ بندیوں کا فیصلہ ابھی آنا باقی ہے جن میں ہری پور، سیالکوٹ، بہاول پور، رحیم یار خان ، بنوں اور چکوال شامل ہیں، ان اضلاع کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کل 31 درخواستوں پر مزید سماعت ہوگی، متنازعہ حلقہ بندیوں کے خلاف یہ عدالتی کارروائی انتخابات کے بر وقت انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے سامنے ایک چیلنج کی مانند ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملک بھر میں ہونے والی حلقہ بندیوں سے متعلق چالیس سے زائد درخواستیں زیر سماعت ہیں، ان درخواستوں کی سماعت جسٹس عامر فاروق کر رہے ہیں۔
[bs-quote quote=”جن اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی ہیں وہ یہ ہیں: جھنگ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لوئر دیر، خاران، گھوٹکی، قصور اور شیخوپورہ۔” style=”style-9″ align=”right”][/bs-quote]
گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق نے ان درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ملک میں چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی تھیں اور الیکشن کمیشن کو قواعد کے مطابق از سر نو حلقہ بندیوں کا حکم دیا۔
جن اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی تھیں ان میں جھنگ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لوئر دیرشامل ہیں، آج مزید چار حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئیں جس کے بعد تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔
یہ بھی ملاحظہ کریں: عدالت نے ملک میں چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں
متنازعہ حلقہ بندیوں کے خلاف جن جماعتوں نے عدالت میں درخواستیں جمع کرائی ہیں ان میں پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں جن کے پٹیشنرز نے الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا ہے۔
دوسری طرف کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات سے قبل مردم شماری کا تھرڈ آڈٹ کرایا جائے۔
اسے بھی دیکھیں: حلقہ بندیاں اور مسائل، ایم کیو ایم نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے اپیل کردی
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ قابل اعتراض حقلہ بندیوں پرالیکشن کا انعقاد متنازعہ ہوگا، انھوں نے واضح کیا کہ اگر ہمیں مائنس کرنے کی کوشش کی گئی تو انتخابات کا بائی کاٹ بھی کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی حلقہ بندیاں، آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں منظور
متحدہ پاکستان نے بھی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتوں سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن پر بر وقت انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں دباؤ اور بڑھ جائے گا۔
واضح رہے کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل 2017 گزشتہ سال کے اختتام پر منظور کیا گیا تھا، سینیٹ میں کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی، تاہم قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے یقین دلایا تھا کہ اپوزیشن کے تمام اعتراضات پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد کیا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔