تازہ ترین

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

پاکستان میں ڈینگی: مہلک بخار سے کیسے بچا جائے؟

پاکستان کے مختلف شہر ایک مرتبہ پھر ڈینگی کی لپیٹ میں ہیں۔

یہ مرض وبائی شکل اختیار کر چکا ہے اور کراچی سے لے کر پنجاب، پشاور تک متعدد شہروں میں ہزاروں افراد اس کا شکار ہوورہے ہیں، ڈینگی پر قابو پانے کے لیے ملک بھر کے عوام کا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

ڈینگی بخار کی ابتدائی اور شدید علامات کیا ہیں؟

طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں لیکن مریض میں چاروں اقسام میں سے ایک ہی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

ڈینگی کی ا بتدائی علامات میں تیز بخار، جسم میں شدید درد اور کمزوری کا احساس، ٹانگوں اور جوڑوں میں درد، سر درد، منہ کا ذائقہ تبدیل ہونا، چہرے کا رنگ سُرخ پڑجانا یا پھر جسم کے بعض اعضاء کا گلابی پڑجانا اور سردی لگنا شامل ہیں۔

اس میں مریض کے جوڑوں اور پٹھوں کا درد اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ اسے اپنی ہڈیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں، اسی لیے اس کو’بریک بون فیور ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

عمومی طور پر ایک شخص میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ فی مائیکرو لیٹربلڈ ہوتی ہے، موسمی بخار میں یہ کم ہو کر نوے ہزار سے ایک لاکھ ہوسکتی ہے جبکہ ڈینگی وائرس کی صورت میں پلیٹلیٹس کافی زیادہ کم ہوکر تقریباً 20ہزار یا اس سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔

احتیاطی تدابیر

ماہرین کے مطابق ملیریا اور ڈینگی میں فرق اس مرض کا مہلک ہونا ہی ہے جبکہ اس کے لیے ماسوائے احتیاطی تدابیر کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی کے مرض سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر لوگوں کی توجہ صرف گندے پانی کی جانب جاتی ہے لیکن صاف پانی بھی اس مرض کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ لوگوں کو مچھر دانی اور اسپرے کا استعمال لازمی کرنا چاہیے کیونکہ ایک مرتبہ یہ مرض ہوجائے تو اس وائرس کو جسم سے ختم ہونے میں دو سے تین ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ صفائی کو قائم رکھ کر اگر مچھروں کی افزائش کا ماحول ہی ختم کر دیا جائے تو اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے اور ترقی یافتہ ممالک نے اسی طرح اس مرض پر قابو پایا ہے۔

پپیتے کے جوس سے ڈینگی کا علاج ممکن؟

اکثریت کا ماننا ہے کہ پپیتے کے پتوں کا جوس یا رس ڈینگی بخار میں مبتلا افراد کے خون میں پلیٹلیٹس بڑھانے کا سبب بنتا ہے ۔

دوسری جانب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں کے جوس پلانے سے ڈینگی بخار میں کمی یا پلیٹلیٹس بننے کی کوئی سائنسی توجیح ابھی تک سامنے نہیں آئی۔

لیکن حیران کن طور پر دی ایشین پیسفک جرنل آف ٹراپیکل بائیو میڈیسن میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق پپیتے کے پتوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو کہ ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے جسم میں ڈینگی وائرس کی افزائش کو روک دیتے ہیں۔

تاہم کیونکہ ڈاکٹروں کی جانب سے ڈینگی کے مریض کو جوس اور پانی زیادہ مقدار میں پینے کا کہا جاتا ہے اس لیے یہ مفروضہ ہمیں اس جسم میں پانی کی ایک مخصوص مقدار برقرار رکھنے میں مدد کر تا ہے۔

کراچی میں ڈینگی کے کیسز

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ڈینگی وائرس کیسز میں اضافہ جاری ہے، شہر میں روزانہ درجنوں ڈینگی کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صرف اکتوبر میں ڈینگی کے 5 ہزار 960 کیسز رپورٹ ہوئے۔

رواں سال سندھ میں ڈینگی وائرس سے 55 ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے 48 کراچی میں ہوئیں۔

Comments

- Advertisement -