طبی ماہرین ڈینگی وائرس کا مؤثر علاج دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے، اس وائرس کو جسم میں پھیلنے سے روکنے والی اینٹی باڈی کا پتا لگا لیا گیا ہے۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی اور مشی گن یونیورسٹی کے محققین نے مشترکہ کوششوں کے بعد ڈینگی بخار کا باعث بننے والے وائرس کو روکنے کے لیے اینٹی باڈی کو دریافت کرلیا جس کے ذریعے مریضوں کا مؤثر علاج کیا جائے گا۔ خیال رہے یہ وائرس مچھروں کے کاٹنے کے نیتجے میں پھیلتا ہے۔
ڈینگی کی علامات میں بخار، الٹیاں اور مسلز میں درد شامل ہے، جبکہ بیماری کی شدت بڑھے سے موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے لیکن ماہرین اب اس وائرس کے جسم میں پھیلنے کے عمل کو روک سکیں گے۔
اس سے قبل ڈینگی کے خلاف کوئی مؤثر علاج یا ویکسین موجود نہیں تھی کیوں کہ اس وائرس کی 4 اقسام ہیں ایک سے نمٹا جائے تو باقی تین کے منفی اثرات مرتب ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، ڈینگی وائرس ایک مخصوص پروٹین استعمال کرتا ہے، جسے این ایس 1 کہا جاتا ہے، جو اعضا کے ارگرد حفاظت کرنے والے خلیات کو اپنی جانب للچاتا ہے۔
دنیا بھرمیں ڈینگی کا بھی کوئی مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں، قومی ادارہ صحت
اس عمل کے نتیجے میں انسان کو حفاظت فراہم کرنے والی حصار ٹوٹ جاتی ہے اور خلیات متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن نئی دریافت ہونے والی اینٹی باڈی سے اس پروٹین کو روکا جاسکے گا اور اس طرح وائرس کی چاروں قسموں پر قابو پانے میں آسانی ہوگی، اس تحقیق کے دوران ماہرین نے ایک اینٹی باڈی ‘2 بی 7’ کو آزما کر دیکھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ اینٹی باڈی وائرس کی بجائے براہ راست پروٹین پر حملہ کرتی ہے، اسی لیے یہ ڈینگی وائرس کی چاروں اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکتی ہے جس سے مریضوں کا علاج اب ممکن ہوا ہے۔