تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

ریاض: سعودی حکام نے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے دوبارہ سعودی عرب آنے سے متعلق وضاحت جاری کی ہے، نئے قانون کے تحت ڈی پورٹ ہونے والے افراد کا سعودی عرب میں داخلہ تاحیات ممنوع ہوگا۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ اہلیہ کا اقامہ کارڈ وصول کرنے کے لیے جوازات کے دفتر سے خود رجوع کیا جا سکتا ہے؟

جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ڈلیوری سروس بھی موجود ہے جس کے ذریعے اقامہ کارڈ طلب کیا جا سکتا ہے، تجدید شدہ اقامہ کارڈ جوازات کے دفتر سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کارڈ ہولڈر نہیں بلکہ کفیل یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرے گا۔

جوازات کے کسی بھی دفترسے رجوع کرنے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا ضروری ہے، اپائنٹمنٹ کا پرنٹ بھی درکارہوتا ہے جو جوازات کے اہلکار کو پیش کیا جاتا ہے۔

قانون کے مطابق اہلیہ کے قانونی معاملات کی انجام دہی کی ذمہ داری اس کے شوہر پر ہوتی ہے، قانون کے مطابق خاتون اپنے شوہر کی زیر کفالت ہے اس اعتبار سے جوازات سے اہلیہ کا اقامہ کارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

جوازات کے ٹویٹر پر ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ڈی پورٹ (ترحیل) کیے جانے والے افراد کب سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

اس حوالے سے سعودی وزارت نے گزشتہ برس سے نیا قانون منظور کیا ہے جس پر کافی عرصے سے عمل درآمد جاری ہے۔

کوئی بھی غیر ملکی جسے کسی بھی جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے وہ تاحیات مملکت میں ورک ویزے پر دوبارہ نہیں جا سکتا جبکہ اس سے قبل ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا وہ معینہ مدت کے لیے بلیک لسٹ ہوتے تھے۔

ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بلیک لسٹ کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر کی جانب سے کیا جاتا تھا، جرم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین کیا جاتا تھا جو 3 سے 10 برس تک ہوتی تھی تاہم سنگین نوعیت کے جرائم میں سزا یافتہ افراد کو ماضی میں بھی تاحیات بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

Comments

- Advertisement -