اسلام آباد: پیغام پاکستان کے تحت مسلکی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے 20 نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق تیار کرلیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق 20 نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق پر تمام مسالک کے علما کے دستخط موجود ہیں، اسلام کے نام پر جبر، ریاست خلاف کارروائی، تشدد، انتشار کی صورتیں بغاوت قرار دی گئی ہیں۔
پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کے مطابق کسی فرد کی جانب سے کسی کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا، ریاست کے خلاف لسانی، علاقائی، مذہبی و فرقہ واریت پر تحریکوں کا حصہ بننا ممنوع قرار ہوگا، ریاست ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے گی۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ علما، مشائخ تشدد کے خاتمے کے لیے ریاست، مسلح افواج کی حمایت کریں گے، فرقہ وارانہ نفرت، مسلح فرقہ وارانہ تنازع، جبراً نظریات مسلط کرنا فساد فی الارض قرار ہوگا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق انتہاپسندی، فرقہ واریت فروغ دینے والوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں، مسلک اور عقائد کی تبلیغ اسلام کے تمام مکاتب فکر کا حق ہے، کسی شخص، ادارے یا فرقے کے خلاف نفرت انگیزی، بے بنیاد الزامات کی اجازت نہیں ہوگی۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ کوئی شخص مقدس ہستیوں کی توہین نہیں کرے گا، کوئی شخص یا گروہ قانون ہاتھ میں نہیں لے گا، کوئی فرد یا گروہ توہین رسالت کیسز کی تفتیش یا استغاثہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی شخص دہشت گردی کو فروغ نہیں دے گا اور نہ ہی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوگا، غیرمسلموں کو حق ہوگا کہ وہ مذہب، رسومات کی ادائیگی عقائد کے مطابق کریں، مساجد، امام بارگاہوں، مجالس میں نفرت انگیز تقاریر نہیں کی جائیں گی۔
متن کے مطابق فرقہ وارانہ موضوع پر اخبار، ٹی وی، سوشل میڈیا پر متنازع گفتگو ممنوع ہوگی، اسلام خواتین کے حقوق کا محافظ ہے، کسی کو خواتین سے ووٹ، تعلیم، روزگار چھیننے کا حق نہیں ہے، آزادی اظہار، اسلام اور ملکی قوانین کے ماتحت ہے۔