تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

پیدائش سے قبل ہی جدید علمی قابلیت پیدا کرنے والے انٹرنیورانز سے متعلق سائنس دانوں کا بڑا انکشاف

بیجنگ: پیدائش سے قبل ہی بچے میں جدید علمی قابلیت پیدا کرنے والے انٹرنیورانز سے متعلق سائنس دانوں نے اہم انکشاف کیا ہے، چینی اور برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے انسانوں میں انٹرنیورانز کی نشوونما کا پتا چلا لیا۔

تفصیلات کے مطابق چین اور برطانیہ کے سائنس دانوں نے اس بات کا پتا چلایا ہے کہ انسانی انٹر نیوران (جو جدید انسانی سرگرمیوں کی اہلیت پیدا کرنے والا ایک اہم قسم کا نیوران ہے، اور جو بچپن میں نشوونما پاتا ہے) کس طرح سے ذہنی اور جسمانی نشوونما کے مسائل کے حل میں رہنمائی کرتا ہے۔

جریدے سائنس میں جمعہ کو شائع ہونے والی اس تحقیق میں جدید انسان کے انٹرنیوران کی 2 اقسام کے بارے میں بتایا گیا ہے جن کی خصوصیات چوہوں کے ساتھ مشترکہ نہیں ہیں۔

تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ کس طرح سے انسانی دماغ نے متنوع انٹرنیورانز تیار کیے جو انسان کو اس کی منفرد جدید علمی قابلیت فراہم کرتے ہیں۔

انسانی دماغ کے سیریبرل کارٹکس میں دماغی خلیوں کے 2 اہم گروہ ہیں؛ ایک انسان کو کسی کام پر اکساتا اور دوسرا اسے کسی کام سے روکتا ہے۔

کسی کام سے ممانعت کے انٹرنیورانز جی اے بی اے نامی نیورو ٹرانسمیٹر پیدا کرتے ہیں جو دماغ کو ضرورت سے زیادہ پرجوش ہونے سے روکتے ہیں، اگر اس نیورو ٹرانسمیٹر (جی اے بی اے) میں کسی قسم کی بے ضابطگی آ جائے تو یہ آٹزم، ڈپریشن، سکیزوفرینیا یا مرگی کا باعث بن جاتا ہے۔

چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت ادارے، انسٹیٹیوٹ آف بائیو فزکس، بیجنگ نارمل یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کے محققین نے انسانی جنین کے پہلی سے دوسری سہ ماہی کے ابتدائی دور میں انٹرنیورانز کی تفصیلی میسنجر آر این اے معلومات حاصل کرنے کے لیے سنگل سیل سیکوینسنگ ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کی۔

محققین نے معلوم کیا کہ انسانوں کی پیدائش متنوع انٹرنیورانز کے ساتھ ہوئی ہے، جو انسان کے بھرپور جذبات اور خود شناسی کی بنیاد رکھتے ہیں۔

مطالعے کے مطابق، یہ صلاحیتیں انسان کے دماغ میں راسخ ہیں، جس کی وجہ دماغ کے گینگلیونک ایمیننس حصے کا ایک متنوع مالیکیولر ریگولیشن میکانزم ہے جہاں انٹرنیوران تعداد میں بڑھتے رہتے ہیں۔

ژیجیانگ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر دوآن شومین، جو اس تحقیق سے وابستہ نہیں ہیں، کا کہنا ہے کہ انسانی جنین کے دور میں انٹرنیوران کی نشوونما کے مرحلہ وار مطالعے نے سکیزوفرینیا اور دیگر دماغی بیماریوں کی تحقیق، تشخیص اور علاج کا ایک نیا راستہ کھول دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -