تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ڈیکسا میتھا سون کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آگئے

لندن: گزشتہ ہفتے کرونا وائرس کے علاج میں ایک امید ثابت ہونے والی دوا ڈیکسا میتھا سون کے حوالے سے ڈیٹا جاری کردیا گیا، دوا کرونا وائرس کے ان مریضوں کے لیے جن کی حالت تشویشناک ہوجائے، فائدہ مند ثابت ہورہی ہے۔

ایک ہفتے قبل برطانوی میڈیکل جریدے دا لینسٹ میں شائع تحقیق میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے مریضوں پر ڈیکسا میتھا سون دوا کا استعمال ان کی موت کے خطرے میں کمی کرسکتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں اس دوا کے کامیاب ٹرائل کے بعد دیکھا گیا کہ وینٹی لیٹر پر موجود جن 2 ہزار 1 سو مریضوں کو ڈیکسا میتھا سون دی گئی، ان میں سے 30 فیصد مریضوں کی جان بچ گئی۔

اب برطانوی ماہرین نے اس دوا کی آزمائش کے نتائج آن لائن شائع کیے ہیں۔

برطانوی ماہرین نے کرونا وائرس کے 21 سو مریضوں کو یہ دوا دی اور ان کا موازنہ 4 ہزار 321 ایسے مریضوں سے کیا گیا جنہیں یہ دوا نہیں دی گئی۔

مذکورہ مریضوں میں سے دوا لینے والے 21.6 فیصد مریض چل بسے جبکہ دوا نہ لینے والے مریضوں میں سے 24.6 فیصد جانبر نہ ہوسکے تاہم اس شرح کا انحصار اس بات پر تھا کہ دوا کے استعمال کے وقت مریضوں کی بیماری کس مرحلے پر تھی۔

برطانوی ماہرین کے مطابق ڈیکسا میتھا سون نے وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں کی موت کا امکان ایک تہائی (40 فیصد) کم کیا جبکہ وہ مریض جنہیں وینٹی لیٹر کے علاوہ متبادل طریقے سے آکسیجن دی گئی ان میں موت کا خطرہ 25 فیصد کم کیا۔

ماہرین کے مطابق یہ دوا ان مریضوں کے لیے بے فائدہ ہے جن میں کرونا وائرس کا مرض معمولی طور پر موجود ہے، وہ اضافی احتیاط کر کے صحتیاب ہوسکتے ہوں اور انہیں آکسیجن سپورٹ کی ضروت نہ پڑے۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بھی کہا ہے کہ ڈیکسا میتھا سون کو ان مریضوں کے لیے رکھا جانا چاہیئے جن کی حالت تشویشناک ہوجائے، کیونکہ یہ دوا ایسے مریضوں پر ہی اپنا اثر دکھا سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -