تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

’پاکستان میں ذیابطیس نے تباہی پھیلا دی‘

کراچی: پاکستان میں ذیابطیس کے مرض نے تباہی پھیلانا شروع کر دی ہے اور اب بارہ سے پندرہ سال کی عمر کے بچے بھی ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونا شروع ہو چکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض ذیابطیس نے جمعرات کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان زیابطیس کے پھیلائو کی شرح میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ، اگر اب سروے کیا جائے تو پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد چار کروڑ سے تجاوز کر چکی ہوگی۔
اس تعداد میں بچے شامل نہیں ہے کیونکہ اب پاکستان میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے بھی ٹائپ ٹو ذیابیطس کے ساتھ اسپتال آرہے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ 2019 میں ملک کے 3 کروڑ 33 لاکھ افراد ذیذبطیس کا شکار تھے اور ان میں ایک بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہے۔

عہد میڈیکل سینٹر کا افتتاح ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی، معروف ماہر امراض ذیابطیس اور ڈائیبیٹک فُٹ ڈاکٹر سیف الحق، فارمیوو کے ڈپٹی سی او سید جمشید احمد نے کیا۔

پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ خوشی کی بات ہے اس برانچ کو ڈائبٹیزاسپیشلائز سینٹر بنایا گیا ہے اور یہاں فُٹ کلینک بھی موجود ہے، اس وقت ملک میں ذیابطیس بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ۔

ملک کے 3 کروڑ 33 لاکھ افراد اس بیماری کا شکار ہیں اور ایک تعداد ایسی ہے جنہیں اس کا علم ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ عہد میڈیکل سینٹر سے ذیابطیس کا شکار لوگوں کے پائوں کٹنے سے بچانے معاون ثابت ہوگا۔

پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ کسی بھی ملک کے صحت کے نظام کی بنیاد پرائمری کیئر ہوتی ہے، اس طرح کے کلینک اور سینٹر دنیا بھر میں پرائمری کیئر کے لیے ماڈل تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ صحت کی تمام تر سہولیات کوئی بھی حکومت فراہم نہیں کرسکتی اس کے لیے پرائیویٹ سیکٹر بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے اور دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر صورتحال خراب ہے ، ڈاؤ یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ بھی میڈیکل کیمپ منعقد کر چکے ہیں اور ٹیسٹ بھی کیے ہیں، ان علاقوں میں انفیکشیس ڈیزیز کے مسائل زیادہ ہیں، ان علاقوں میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔

معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ پاکستان زیابطیس کے پھیلائو کی شرح میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، اگر اب سروے کیا جائے تو پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد چار کروڑ سے تجاوز کر چکی ہوگی۔

اس تعداد میں بچے شامل نہیں ہے اور پاکستان میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے بھی ذیابطیس ٹائپ ٹو کے ساتھ اسپتال آرہے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔

Comments

- Advertisement -