تازہ ترین

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

ڈائیلاسز کا عمل اب مصنوعی گردوں کے ذریعے انجام پائے گا

واشنگٹن : گردوں کے امراض کے دوران ڈائیلاسز کرانا مریض کے لیے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے تاہم لگتا ہے کہ مستقبل میں اس سے نجات مل جائے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ آٹومیٹڈ وئیرایبل مصنوعی گردے سے کڈنی فیلیئر کے مریضوں کے خون میں سے زہریلے مواد کو موثر طریقے سے نکالنے میں مدد مل سکے گی۔

سائنسدانوں کی جانب سے اس مصنوعی گردے والی ڈیوائس کی ڈائیلاسز کے لیے آزمائش کی جارہی ہے جس کی کامیابی کے بعد تھراپی پر صرف ہونے والے کئی گھنٹے محفوظ ہوجائیں گے اور بڑی مشینوں کے استعمال سے نجات مل جائے گی۔

اس ٹیکنالوجی میں ڈائیلاسز سیال کو زہریلے مواد کو نکالنے کے بعد دوبارہ تازہ بنا کر استعمال کرنا ممکن ہوسکے گا۔

سنگاپور جنرل اسپتال کی جانب سے اس کی پہلی انسانی آزمائش 15 مریضوں پر کی گئی جن میں اس ڈیوائس سے سو سے زائد بار ڈائلاسز کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق علاج کے ایک ماہ بعد بھی ان مریضوں میں سے کسی میں بھی سنگین اور مضر اثرات دیکھنے میں نہیں آئے جبکہ یہ طریقہ کار خون سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کے لیے بھی موثر ثابت ہوا۔

تحقیق کار کے مطابق اس ڈیوائس کے لیے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا وہ گزشتہ 40 سال سے ڈائیلاسز کے لیے استعمال ہونے والے طریقہ کار کو مزید بہتر بناسکتی ہے کیونکہ اس سے مریضوں کے علاج میں مزید سہولت ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے ڈائیلاسز سیال کے دوبارہ استعمال سے وسائل بچانے میں مدد ملے گی جبکہ طبی فضلہ بھی کم کیا جاسکے گا،اس تحقیق کے نتائج واشنگٹن میں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

خیال رہے کہ گردے جسم کے اندر خون کے اندر موجود زہریلے مواد کے اخراج، سیال کے صحت مند توازن اور ہارمونز بنا کر بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

گردے اپنے افعال سرانجام نہ دے سکیں تو پھیپھڑوں میں خون اور پانی میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے جس کا نتجہ جان لیوا نکلتا ہے، ابھی اس کا موثر علاج ٹرانسپلانٹ سمجھا جاتا ہے مگر مریضوں کے مقابلے میں ڈونرز کی تعداد کم ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس سے ہٹ کر ڈائیلاسز ہی واحد آپشن ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -