تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

برطانیہ میں ڈیزل کارکی فروخت میں کمی، ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

لندن: برطانیہ میں ڈیزل سے چلنے والی کاروں کے ٹیکس میں اضافے سے کاروں کی خرید و فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے‘ جس سے ہزاروں ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ڈیزل کاریں بنانے والی کمپنیز کو کاروں کی فروخت میں رواں سال مندی کا سامنہ رہا ہے جس کی وجہ کاروں کےٹیکس میں اضافہ اور ڈیزل انجن کے ماحول دوست نہ ہونے کی مہم ہے۔ اسی لیے گزشتہ سال ڈیزل کاروں کی تیاری میں 17 فیصد کمی ہوئی ہے اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ کاروں کی تیاری میں مزید کمی واقع ہوسکتی ہے۔

کاریں بنانے والی کمپنیز کے ماہرین کا کہنا ہے ڈیزل کاروں کے ٹیکس میں اضافے سے فروخت میں کمی ہوئی جبکہ کمپنیز کو مالی نقصان کا سامنا رہا ہے  جس سے کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کی نوکریاں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

واکس ہال نامی کمپنی پہلے ہی ڈھائی سو ملازمین کو برطرف کرچکی ہے جبکہ اسٹرا میکر نے اپنے 1800 میں سے 400 ملازمین کوفارغ کیا ہےجو کہ ایک بڑی تعداد ہے۔

ماہرین کے مطابق الیکٹرک کاروں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے گزشہ سال برطانیہ میں ڈیزل کاروں کے دس لاکھ ماڈل فروخت ہوئے اور یہ تعداد 2016 کی نسبت 17.1 فیصد کم ہے اور انڈسٹری کے لیے یہ خطرے کا الارم ہے ۔

گاڑیاں بنانے والی ایک معروف کمپنی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر اضافی ٹیکسوں میں کمی کی جائے، کمپنی خسارے کا شکار ہے، اور ملازمین کی ملازمت بھی خطرے میں ہے۔

واضع رہے برطانیہ میں کار بنانے والی کمپنیوں میں ملزمین کی تعداد 169،000 افراد پر مشتمل ہے۔

برطانیہ ‘ فرانس اور نیدر لینڈ ان ممالک میں شامل ہیں جو سوچ رہے ہیں کہ 2025 تک ڈیزل کاروں پر اور 2040 تک پٹرول کاروں پر مکمل پابندی عائد کرکے شہریوں کو دھویں سے پاک ماحول فراہم کیا جائے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -