تازہ ترین

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سیکیورٹی فورسز کا خیبر پختونخوا میں آپریشن، 11 دہشتگرد ہلاک

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے صوبہ خیبر پختونخوا میں...

ایرانی صدر کی وزیراعظم ہاؤس آمد، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی وزیراعظم ہاؤس پہنچے...

کیا چاول میں زہریلا مادہ شامل ہوتا ہے؟ تحقیق میں چونکا دینے والا انکشاف

یوں تو چاول نشاستے سے بھرپور غذا ہے اور یہ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند غذا سمجھی جاتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چاول میں کینسر کی سب سے بڑی وجہ سمجھے جانے والے آرسنک شامل بھی شامل ہوتے ہیں؟

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق آرسنک پانی اور مٹی میں شامل ہوتا ہے اور چاول کی فصل کےلیے بہت زیادہ پانی لگتا جو آرسنک باآسانی مٹی سے چاول میں شامل ہونے کا باعث بنتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آرسنک زہریلا ہو سکتا ہے اور یوروپی یونین نے اسے کینسر پیدا کرنے والے عناصر میں پہلے درجے میں شامل کیا ہے۔

بیلفاسٹ کی کوئینز یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈی میہارگ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ باسمتی چاول میں دیگر اقسام کے مقابلے میں آرسنک کی سطح کم ہوتی ہے جب کہ براؤن رائس میں آرسنک زیادہ پایا جاتا ہے۔

آرسنک جیسے زہریلے مادوں کے خوراک میں موجود ہونے سے انسانی جانوں کو نقصان ہو سکتا ہے، پالش کیے ہوئے ایک کلو چاول میں زیادہ سے زیادہ 0.2 ملی گرام تک آرسنک کی مقدار کو عام لوگوں کی صحت اور تجارتی نقطہ نظر سے ٹھیک قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین نے تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ اگر رات کو چاول بھگو کر رکھ دیئے جائیں اور اگلے روز صاف پانی سے چاول کو اچھی طرح دھونے کے بعد پکایا جائے تو اس میں موجود آرسنک کی سطح کو کم کیا جا سکتا ہے۔

چاول پکانے کے دوران بھی چاول کا پانی ایک ابال آنے کے بعد اگر بدل دیا جائے تو بھی آرسنک کو کم کرنے میں مدد ہوتی ہے، اس طریقے سے چاول پکانے سے اس میں موجود آرسنک کو 80 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

امریکی ادارے فوڈ سٹینڈرڈز ایجینسی کی ایک رپورٹ کے مطابق 70 کلو وزن کے حامل شخص کا 100 گرام تک چاول کھانا ٹھیک ہے۔

پروفیسر اینڈی میہارگ کا خیال ہے کہ بچوں سمیت وہ افراد جو زیادہ چاول کھاتے ہیں، ان کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -