تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کتے کے کاٹنے سے انسان پاگل کیوں ہوتا ہے ؟ جانیے

کتے کے کاٹنے کے بعد اس کے لعاب میں موجود ریبیز وائرس انسان کے لئے جان لیوا ہوسکتا ہے، اس لئے سگ گزیدگی یعنی کتے کے کاٹنے کا واقعہ پیش آنے کے بعد اینٹی ریبیز ویکسین (اے آروی) لگانا ضروری ہوتا ہے۔

ہمارے پورے جسم میں نروز کا جال پھیلا ہوا ہے، جو کہ ہمارے جسم اور دماغ کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے اور ریبیز کو دماغ تک جانے کے لیے ان نروز کا راستہ لینا پڑتا ہے۔

کتے ایک وائرس "ریبیز” کی وجہ سے پاگل ہوتے ہیں۔ جب ریبیز کا وائرس کتے پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں کتا پاگل ہو جاتا ہے اورکتے کے لعاب (تھوک) میں بھی ریبیز وائرس موجودرہتا ہے، جب یہی پاگل کتا کسی انسان کو کاٹتا ہے تو وہ اپنے لعاب کے ذریعے متاثرہ شخص کی خون میں اپنے جراثیم ان میں منتقل کردیتا ہے۔

یہ وائرس جب انسانی وجود میں عروج پر پہنچ جاتے ہے تو پھر اس کا علاج ناممکن ہوجاتا ہے اور انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ ریبیز وائرس نروس سسٹم کے ذریعے انسانی دماغ پر حملہ اور ہوتا ہے۔

پاگل کتے کے کاٹنے کے بعد انسان میں جب یہ وائرس منتقل ہوتا ہے تو اس وائرس کے نتیجے میں انسان میں کچھ علامات پائے جاتی ہیں جیسا کہ پانی سے ڈرنا۔غصہ ہونا ،کنفیوز ہونا، دہشت ، رویے میں تبدیلی وغیرہ وغیرہ۔

کتا اگر کسی حلال جانور کو کاٹ لے اور جانور پاگل ہو جائے تو اس کو ذبح کرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے سے انسان پاگل کیوں نہیں ہوتا؟ اس کے بارے میں میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ اگر ہم ریبیز سے متاثرہ جانور کا گوشت کا استعمال کریں تو ریبیز کا وائرس تقریباً 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر ختم ہوجاتا ہے۔

ریبیز یا باولے کتے کا کاٹا کیا کرے؟ جانئے اس خبر میں

اس لیے کھانے کو اچھے سے پکایا (گرم کیا )جائے تو ریبیز وائرس ختم ہوجاتا ہے، پھر اس کے بعد ریبیز کو معدے کا تیزاب بھی ختم کرتا ہے اور نظام انہضام کے اینزیمز بھی اور پھر نرو میں داخل ہونے کا چانس بھی نہیں رہتا اور اس بات کا چانس نہ ہونے کے برابر ہے کہ گوشت کھانے سے ریبیز ہوگا مگر پھر بھی احتیاط ضرور کرنی چاہیے۔

ریبیز کا وائرس کرتا کیا ہے ؟

ریبیز کا وائرس دماغ اور حرام مغز میں جاکر وہاں انفلیمیشن کرواتا ہے اور اپنی تعداد بڑھتا ہے جس سے مختلف قسم کے مسائل سامنے آتے ہیں جیسے کہ فالج وغیرہ جو کہ ریبیز کی علامات بھی ہیں۔ ریبیز کو دماغ تک جانے کے لیے ان نروز کا راستہ لینا پڑتا ہے یعنی کہ ریبیز کا وائرس ان نروز کے اندر سے

لیلتہ القدر ،کتوں کی خاموشی اور حلال گوشت۔۔۔۔مشتاق خان - مکالمہمکالمہ

دماغ اور حرام مغز تک جاتا ہے یعنی کہ جب ایک جانور یا انسان کے جسم میں ریبیز کا وائرس داخل ہوگیا اور وہ وہاں پر اپنی تعداد بھی بڑھانے لگ گیا مگر تب تک ریبیز کا اثر یا علامات نہیں ہونگی جب تکہ یہ ریبیز کسی نروز میں داخل ہوکر دماغ تک نہیں پہنچ جاتا۔ اس کام کے لیے ریبیز کا وائرس کسی موٹر نروز (جو دماغ کا سگنل جسم تک لے کے آتی ہے) میں داخل ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -