تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

کویت میں فلپائنی سفیر کو ملک چھوڑنے کے حکم پر دفتر خارجہ نے وضاحت طلب کر لی

کویت: خلیجی ریاست کویت کی جانب سے فلپائنی سفیر کو ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کے حکم پر فلپائنی دفتر خارجہ نے وضاحت طلب کر لی۔

تفصیلات کے مطابق کویت اور فلپائن کے سفارتی تعلقات شدید بحران کا شکار ہیں، گذشتہ دنوں کویت حکام نے فلپانئی سفیر کو ایک ہفتے کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد فلپائنی حکام نے معاملے سے متعلق وضاحت طلب کر لی ہے۔

فلپائنی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ نے کویت کے سفارت خانے کو ایک سفارتی مراسلہ بھیجا ہے جس میں کویت میں متعین فلپائنی سفیر ریناٹو پیڈرو ویلا کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے اور ملک چھوڑنے سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔

کویت اور فلپائن میں سفارتی بحران شدید: فلپائنی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم

مذکورہ مراسلے میں فلپائنی وزیر خارجہ ایلن پیٹر کیٹانو نے کویتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلپائنی سفارت خانے کے چار ملازمین کو حراست میں رکھنے اور تین سفارتی اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی بھی وضاحت کرے۔

خیال رہے کہ فلپائن کے سفارتی عملے نے گھروں میں کام کرنے والی ملازماؤں کو ناروا سلوک کی اطلاعات پر ریسکیو کے نام پر کویتی حکومت کو اطلاع دیے بغیر نکالنے کی کارروائیاں کی تھیں جس پر کویت نے سفارت خانے سے شدید احتجاج کیا تاہم عملے نے باضابطہ طور پر معذرت کرلی تھی۔

کویت: حکومت کی جانب سے جارحانہ بیانات پر فلپائنی سفیر دفتر خارجہ طلب

واضح رہے کہ کویت نے ملازماؤں کو نکالنے کی کارروائیوں میں مصروف سفارتی عملے کے دو ارکان کو گرفتار بھی کیا تھا، فلپائن کے وزیر برائے امور خارجہ نے ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایسے واقعات کا اعادہ نہیں ہوگا اور دونوں ممالک تارکین وطن کے تحفظ کے ایک معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -