تازہ ترین

اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر کسی ملک کی تقلید نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا...

الیکشن کمیشن کا ووٹرز لسٹیں غیر منجمد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات...

بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد: خانساموں، چوکیداروں اور مالیوں کے نام پر کمپنی...

افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث 200 عسکریت پسند گرفتار

کابل : افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے...

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا...
Array

ڈالرکی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے کی ممکنہ وجوہات

کراچی: انٹربینک اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق آج کاروباری ہفتے کے تیسرے یعنی بدھ کے روز اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں روپے کی قدر مزید گھٹی جبکہ امریکی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوا۔

پاکستانی روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح تک گرگیا، جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر 51 پیسے مہنگا ہو کر 170 روپے 48 پیسے پر پہنچ کر بند ہوا۔

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پچاس پیسے اضافے کے بعد 172 روپے 50 پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

معاہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈالر کی بڑھتی قیمت کی کچھ وجوہات بیان کیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ گزشتہ دس روز کا جائزہ لیں تو انٹربینک میں ڈالر 169 سے 170 روپے کے درمیان ہی گھوم رہا ہے، اس کا مطلب استحکام کافی حد تک آچکا ہے‘۔

انہوں نے اوپن مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کی وجہ بتائی کہ ہر شخص میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد ڈالر خریدنے کی کوشش کرتا ہے، مجھے میرے کئی احباب فون کر کے ڈالر خریدنے کا پوچھتے ہیں۔

’عوامی طلب کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ایک تو دباؤ ہے اور دوسری طرف کرنسی ڈیلرز  بھی اس حوالے سے خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں، جس کی وجہ سے قیمت بہت زیادہ بڑھ رہی ہے‘۔

معاشی ماہر کا کہنا تھاکہ برآمدات بروقت نہ جانے کی وجہ سے بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے، اس وجہ سے تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

Comments

- Advertisement -