نیویارک: مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکے بعد اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ کو دوست ممالک کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ کےسفیر میتھیو کرافٹ نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی امن عمل کے لیے معاون ثابت نہیں ہوگی۔
سوئیڈن کے سفیرالوف اسکوگ نے کہا کہ بیت المقدس کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کو براہ راست کرنا چاہیے۔
یروشلم تنازع : سلامتی کونسل کے ارکان کی مخالفت
امریکہ کی یروشلم پالیسی کے خلاف سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی سفیر فرانکو دیلیتی نےامریکہ کے فیصلے پر مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام سے قانونی مسائل پیدا ہوں گے۔
اجلاس میں اٹلی کےسفیرسبسٹینوکارڈی نےکہا کہ بیت المقدس کی حیثیت پرلازمی مذاکرات ہونےچاہیے جبکہ جاپان کےسیفر کورو بیشو نےکہا کہ ان کی حکومت کسی بھی یکطرفہ فیصلےکی مخالفت کرتی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سیفر نکی ہیلی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو معلوم تھا کہ اس اقدام سے سوالات اٹھیں گے۔انہوں نے دوست ملکوں کی تنقید پرافسوس کا اظہار کیا۔
امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا
یاد رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔