اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گدھوں سے متعلق حیران کردینے والے انکشافات کئے گئے، جس کو مدِنظر رکھتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گدھوں کی کھالیں برآمد کرنے پرپابندی لگادی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ گدھے کی کھالیں چہرے کی جھریوں کو دور کرنے والی کریم تیار کرنے اور استعمال ہونے والی دوسری بہت سی اشیاء بنانے میں استعمال کی جاتی ہیں۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرِصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گدھے کی کھال برآمد کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت فوڈ سیکورٹی کو ہدایت کی ہےکہ وہ صوبوں میں گدھےکا گوشت تلف کرنے کا صیح طریقہ کاروضع کرےاوراس پرسختی سےعمل کرانےکیلئےاقدامات بھی کرے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں گدھوں کی تعداد 50 لاکھ سے زائد ہے، مالی سال 2013-14میں گدھے کی 59 ہزار 634 کھالیں برآمد کی گئیں، جن کی مالیت کم و بیش 4 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی۔ مالی سال 2014-15 میں گدھے کی ایک لاکھ، 29 ہزار 898 کھالیں برآمد کی گئیں، جن کی مالیت 14 کروڑ 70 لاکھ روپے تھی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ عالمی منڈی میں گدھے کی کھال بھینس کی کھال سے زیادہ مہنگی فروخت ہوتی ہے ۔ گدھے کی کھال اوسطاً 18 تا 20 ہزار میں فروخت ہوتی ہے
دوسری جانب کاسمیٹکس کریموں میں گدھے کی کھال کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی، قرارداد تحریک انصاف کی ایم پی اے ناہید نعیم نے جمع کرائی ۔ قرارداد کا متن کے مطابق صوبے بھر کی ایسی فیکٹریوں کو بند کیا جائے، جہاں کاسمیٹکس کریموں میں گدھے کی کھال استعمال کی جاتی ہے، پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔