تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

وبائی امراض کے کنٹرول، کم قیمت معیاری ادویات کی فراہمی کے لیے ڈاؤ یونی ورسٹی کا بڑا قدم

کراچی: ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں وبائی امراض پر قابو پانے، کم قیمت میں معیاری ادویات کی فراہمی کے لیے پاکستان کا پہلا جدید بائیو اسٹڈی سینٹر اور صوبائی پبلک ہیلتھ لیبارٹری قائم کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں بائیو ایکوی وِلینس اسٹڈی سینٹر قائم کیا گیا ہے، جو بین الاقوامی معیار کے آلات سے مزین پاکستان کا واحد سینٹر ہے، جس کے ساتھ مکمل سہولتوں سے آراستہ اسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔

بائیو ایکویوِلینس سینٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیو اویلیبلٹی اسٹڈی سینٹر میں یہ تجزیہ کیا جاتا ہے کہ مریض کو دی گئی دوا کی کتنی مقدار خون میں شامل ہوئی ہے تاکہ کسی بھی دوا کی افادیت کا تعین کیا جا سکے، جب کہ بائیو ایکویوِلینس اسٹڈی میں یہ تعین کیا جاتا ہے کہ بنائی گئی دوا اصل مالیکیول کے کس قدر قریب ہے۔

ڈی یو ایچ ایس کے مطابق پاکستان سے دواؤں کی برآمد محض 200 ملین ڈالرز ہے، بائیو ایکویولینس سینٹر کے قیام سے ادویہ کی برآمدات بھی بڑھ سکتی ہے، کیوں کہ اس سے پہلے بین الاقوامی معیار کی اسٹڈی کے لیے ہماری مقامی دوا کی صنعت سے وابستہ افراد کو بیرون ملک جانا پڑتا تھا، جس کے نتیجے میں اخراجات بڑھنے سے مارکیٹ میں مقابلہ نہیں کر پاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ اس سینٹر کی ایف ڈی اے (امریکی ادارہ) سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں سے منظوری کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ایکویوِلینس سینٹر کے قیام سے کم قیمت پر معیاری دوائیں ملنے کا امکان ہے، جب کہ یقینی طور پر جعلی دواؤں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔

دریں اثنا، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے وبائی امراض پر قابو پانے کے لیے صوبائی پبلک ہیلتھ لیبارٹری کا بھی افتتاح کیا، یہ صوبہ سندھ کی پہلی پراوینشل پبلک ہیلتھ لیبارٹری ہے۔ صوبائی وزیر صحت کو بتایا گیا کہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں وبائی امراض پھوٹنے کی صورت میں امراض پر قابو پانے میں یہ لیبارٹری مکمل معاونت کرے گی۔

ماہرین نے بتایا کہ بین الاقومی معیار کے لحاظ سے سندھ میں ایسی کوئی لیبارٹری قائم نہیں تھی، گزشتہ برسوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ، چکن گونیا، ڈینگی وغیرہ پھیلتے رہے ہیں، اب خدانخواستہ ایسی صورت حال پیدا ہوئی تو یہ لیبارٹری فعال کردار ادا کرے گی اور صوبے بھر کے عوام کو یہ سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔

افتتاح کے موقع پر صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی، وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی و دیگر بھی موجود تھے۔

Comments

- Advertisement -