کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت کے موقع پر رینجرز کے وکیل نےتفشیشی افسر کے خلاف رپورٹ جمع کروادی ۔
تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم کیس کی سماعت ہوئی۔ دورانَ سماعت کمرہِ عدالت میں ملزمان ڈاکٹرعاصم حسین۔ نامزد مئیر کراچی وسیم اختر، عبدالقادر قادر پٹیل، انیس قائم خانی اور پاسبان کے رہنما ء عثمان معظم شریک تھے۔ جبکہ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال بھی موجود تھے۔
اس موقع پر عدالت میں رینجرز وکیل نے جج سے استفتار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرزنے اہم شواہد جمع کروائے تھے ۔ علاج کروانے والے دہشت گردوں میں 14لیاری گینگ وار،4 القاعدہ اور ایم کیو ایم کے کارکنان شامل ہیں ۔
ڈاکٹر عاصم کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کیس خراب کرنے کے لئے رینجرز ہی کافی ہے. وکیل رینجرز نےکہا کہ تفتیشی افسر کی منتقلی بدنیتی پرمبنی تھی جس کیخلاف سندھ ہائی کورٹ سےرجوع کیاہے۔ موجودہ تفتیشی افسر نے اہم شواہد غائب کرکے ڈاکٹرعاصم کوفائدہ پہنچانےکی کوشش کی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کو گزشتہ برس اگست میں کرپشن اور دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔
حراست کے وقت ڈاکٹر عاصم ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے دفتر میں وائس چانسلر انٹریوز میں مصروف تھے کہ سادہ لباس اہلکاروں نے گرفتار کر کے کچھ دن لاپتہ رکھ کرعدالت میں پیش کیا تھا ۔
اس موقع پر مئیر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیںعدالتوں پر مکمل اعتماد ہے. عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔
ساتھ ہی پاک سر زمین کے قائدین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کا مطالبہ کرنے والے افراد کو خاص طور پر ایم کیو ایم کے خلاف لانچ کیا گیا ہے. ایسے افراد اپنے کام پر دھیان دیں اور آرام سے آگے بڑھیں ایم کیو ایم عوامی جماعت ہے اور اس کو عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے.