تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

آفتابِ علم و فضل ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی برسی

ڈاکٹر محمد حمید اللہ کا شمار عالمِ اسلام کے عظیم اسکالروں اور علم و فضل میں‌ ممتاز شخصیات میں‌ ہوتا ہے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 17 دسمبر 2002ء کو امریکا میں وفات پاگئے تھے جہاں وہ علاج کی غرض سے مقیم تھے۔

ڈاکٹر محمد حمید اللہ 9 فروری 1908ء کو حیدر آباد (دکن) کے ایک ذی علم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مدرسہ نظامیہ سے مولوی کامل اور جامعہ عثمانیہ سے بی اے، ایم اے اور ایل ایل بی کی اسناد حاصل کیں اور 1932ء میں جرمنی کی بون یونیورسٹی سے ڈی فل کیا۔

وہ ایک نہایت قابل اور باصلاحیت طالبِ علم ہی نہیں ایک ایسے نوجوان تھے جس کا خیال تھاکہ تحصیلِ علم کے ساتھ ہی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں سدھار لایا جاسکتا ہے اور خاص طور پر مسلمان مفکرین اور مدبروں کو اس حوالے سے عملی میدان میں اترنا پڑے گا۔ انھوں نے اپنی اعلیٰ قابلیت کے باعث بون یونیورسٹی میں لیکچرر شپ حاصل کی۔ بعدازاں وہ پیرس چلے گئے جہاں سے ڈی لٹ کی ڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹر محمد حمید اللہ سات دہائیوں تک علم پھیلاتے اور شعور بیدار کرتے رہے۔ اس سفر کے دوران وہ متعدد مشہور اور قابلِ‌ ذکر تعلیمی اداروں سے منسلک رہے۔ وہ ایک محقق، دانش ور اور مصلح کی حیثیت سے جہاں‌ بھی رہے دین کی سربلندی اور اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے کوشش کرتے رہے۔

انھوں‌ نے مختلف موضوعات پر مقالے اور سات زبانوں میں‌ ایک سو سے زائد کتابیں‌ لکھیں‌۔ ان کی ذہانت اور قابلیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ مسلم دنیا کے ایک مفکر تھے جو‌ 22 زبانیں جانتے تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد حمید اللہ قرارداد مقاصد کی منظوری کے وقت پاکستان آئے اور اس وقت حکومت پاکستان نے ان سے مشاورت اور ان کی معاونت حاصل کی۔

ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے یہاں‌ جامعہ اسلامیہ بہاولپور میں لیکچرز بھی دیے جو خطباتِ بہاولپور کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کا ایک بڑا کارنامہ فرانسیسی زبان میں‌ قرآن پاک کا ترجمہ ہے جب کہ فقہ، حدیث اور سیرت النبی کے مختلف پہلوؤں پر ان کی لاتعداد کتابیں شایع ہوئیں۔

عالمِ اسلام کے لیے ان کی ایک گراں قدر کاوش صحیفہ ہمام ابن منبہ کی تدوین ہے۔ یہ کتاب 101ھ کی تحریر کردہ ہے جس مختلف جلدیں دنیا کے مختلف ممالک کے کتب خانوں میں تو محفوظ تھیں مگر انھیں کوئی یکجا نہیں کرسکا تھا۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے ان کی تدوین کے بعد اشاعت کی۔

ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے علمی و دینی لیکچرز اور ان کی تحریروں کی بدولت امریکا، یورپ اور افریقا میں اسلام کو فروغ حاصل ہوا اور صرف فرانس میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

حکومت پاکستان نے ہلالِ امتیاز دے کر عالمِ اسلام کی اس عظیم شخصیت کی خدمات کا اعتراف کیا۔

Comments

- Advertisement -