تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

ڈاکٹرصغیراحمد نے مصطفیٰ کمال اورانیس قائم خانی کا ہاتھ تھام لیا

کراچی : سابق صوبائی وزیرصحت رکن سندھ اسمبلی اورایم کیوایم کے اہم رہنماء ڈاکٹرصغیراحمد نے سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کا ہاتھ تھام لیا۔

انہوں نے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی مبینہ جماعت میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ یہ بات انہوں نے باضابطہ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں رہنماؤں کے شانہ بشانہ پاکستان کی ترقی کے لئے مثبت کردار اداکرناچاہتے ہیں ، ایسا کردار جس سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن اور دنیا میں ایک مضبوط ملک بن کر ابھرے۔

ایسا کام کرنا چاہتاہوں کہ کراچی ترقی کی راہ پر گامزن ہو، کراچی ترقی کرے گاتو سندھ ترقی کرے گااور پھر پاکستان ترقی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے ہمت کی اور وہ بات کردی جو بہت سے لوگ کررہے ہیں، میں نے پہل کی اور پارٹی سے جانے کے بعد کبھی دونوں سے رابطہ نہیں رہا۔

ڈاکٹر صغیر احمد نے اپنے خطاب میں میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے میڈیا نے عوام کو جھنجوڑ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح میں کراچی کی گلی کوچوں میں ذیادتی ہوتے دیکھ رہا ہوں، بہت سارے لوگ بات تو کرتے ہیں پر اس کا اظہار نہیں کر پاتے۔

میں بھی کمزوریوں اور مصلحتوں کا شکار تھا مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے جو کہا وہ بات سب جانتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انیس جون 1992 کا وہ جمعہ کادن مجھے آج تک یاد ہے کہ جب ایک ٹولہ نکلتا تھا اور لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کراتا تھا۔

 

انہوں نے کہا کہ میں یہ ارباب اختیار کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ خدارا اردو بولنے والے مہاجروں کو غدار نہ سمجھا جائے ، ان کو قومی دھارے میں شامل کرکے واپس لیا جائے اور ان کی حب الوطنی کا مذاق نہ اڑایا جائے۔

ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ میں بحٰیثیت پاکستانی اور سندھ کے شہری ہونے کے ناطے سمجھتا ہوں کہ اپنا کردار صاف اور واضح طور پر اداکرنے کی ضرورت ہے۔

سمجھ نہیں آرہاتھاکہ دوافراد سے اتنا خوف اور گھبراہٹ کیوں تھی، تمام لوگوں کو کہناچاہتاہوں کہ اگر سیاست کرناچاہتے ہیں تو اسے اپنے لوگوں ملک کے لیے کریں، کسی کو خوش کرنے کے لیے سیاست نہ کریں۔

 

Comments

- Advertisement -