قدرت نے دنیا میں بے شمار قسم کے نباتات اور حیوانات پیدا کیے ہیں، جن کی عجیب و غریب بناوٹ دیکھ کر آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔
ان میں سے کچھ درخت ایسے بھی ہیں جو انتہائی منفرد ہیں جہاں عام آدمی کی سوچ بھی نہیں جاپاتی، "ڈریگن بلڈ ٹری” بھی ان ہی درختوں میں سے ایک ہیں۔
ڈریگن بلڈ ٹری کی خاص بات یہ ہے کہ ان صدیوں پرانے عجیب وغریب اور دلچسپ درختوں کو جب آپ کاٹتے ہیں تو لکڑی میں سے ایک سرخ اور گاڑھے خون جیسا مواد بہنا شروع ہوجاتا ہے جسے ڈریگن کا خون کہتے ہیں۔
ان درختوں کو سائنسی زبان میں ڈریسینا سینا باری کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ درخت بحیرہ عرب میں یمن کے ساحل سے دور سوکیٹرا آرکوپیلگو کے ایک جزیرے پر پائے جاتے ہیں۔
یہ درخت18 میٹر(60 فٹ) لمبا اور6 میٹر (20 فٹ) تک چوڑا ہوسکتا ہے اوراس کی زندگی حیرت انگیز طور پرتقریباً 650 سال تک ہوتی ہے۔
ڈریگن کے درختوں کی شاخیں باہر کی طرف کانٹے دار انداز میں نکلتی ہیں جو دیکھنے میں ایک دیو ہیکل مشروم یا کسی چھتری کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔
ان قدیم درختوں کے جنگلات شدید طوفانوں کی وجہ سے ختم ہوتے جارہے ہیں جبکہ نوخیز پودوں کو بکریاں نگل لیتی ہیں جس کی وجہ سے یہ حیاتیاتی مقام اب صحرا میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
یمن کے ساحل سے350 کلومیٹر کے فاصلے پر بحیرہ عرب اور افریقہ کے درمیان سمندروں میں موجود جزیرے کو سال2008 میں یونیسکو نے دنیا کے سب سے زیادہ حیاتی تنوع سے مالا مال علاقوں میں سے ایک قرار دیا تھا۔
اس جزیرے کے رہائشی ڈریگن بلڈ ٹری کو لکڑی حاصل کرنے کے لیے نہیں کاٹتے کیونکہ یہ بارشوں کا سبب بنتے ہیں اور ان سے نکلنے والا سرخ محلول ادویات بنانے میں کام آتا ہے۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ، طوفان اور مویشیوں کی چرائی کی وجہ سے یہ درخت چند دہائیوں میں ہی ختم ہو جائیں گے۔