راس الخیمہ: متحدہ عرب امارات میں پان اور نسوار کی اسمگلنگ میں ملوث پانچ ایشیائی افراد حراست میں لے کر عدالت کے روبرو پیش کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے راس الخیمہ میونسپلٹی کے تعاون سے کئی چھاپہ مار کارروائیاں انجام دیں جن میں بڑی تعداد میں پان اور نسوار ضبط کیے گئے ، ساتھ ہی ساتھ انہیں فروخت کرنے والوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔
حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک نے پولیس حراست اور تحقیقات کے دوران بھی اور بعد میں مقامی عدالت کے سامنے بھی اعتراف کیا کہ وہ ممنوعہ پان اور نسوار فروخت کرتا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس کے گاہک ایشیائی باشندے تھے ۔
دریں اثناء دوسرے ملزم نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ اس قسم کی ممنوعہ اشیا ء کی فروخت میں ملوث ہے ، اس نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ وہ پولیس کی چھاپہ مار کارروائی کے وقت دیگر ملزمان کے ساتھ موجو د تھا لیکن ان کی اسمگلنگ سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
استغاثہ نے دیگر تین ملزمان پر ابتدائی دو ملزمان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے اور ان کی مجرمانہ سرگرمیوں کے بارے میں حکام کو مطلع نہ کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ مقدمے کا راس الخیمہ کی فوجداری عدالت منتقل کردیا گیا ہے اور ملزمان کو سرکاری وکیل فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جیوری نے مقدمے کی کارروائی ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی ہے۔
یاد رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اکثر وبیشتر پان ، نسوار اور دیگرچبانے والی منشیات کی خریدو فروخت اور ان کی اسمگلنگ کے حوالے سے وارننگ جاری کی جاتی رہتی ہے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پان، نسوار، گٹکا اور اسی نوعیت کی دیگر اشیا منہ کے کینسر کی وجوہات میں سرِ فہرست ہیں لہذا مفاد عامہ میں ان پر پابندی برقرار رکھنا اور ان کی خرید و فروخت کے خلاف سخت کارروائیاں کرتے رہنا انتہائی ضروری ہے۔