تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

چاڈ جھیل کے سُکڑنے سے افریقی ممالک میں قحط سالی کا خدشہ

چاڈ:افریقہ کے جنوبی حصّے میں کروڑوں نفوس پر مشتمل آبادی کو سیراب کرنے والی چاڈ جھیل ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث مسلسل سُکڑرہی ہے، جس کے باعث جھیل کے اطراف میں قحط سالی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق براعظم افریقہ جنوبی حصے میں بہنے والی چاڈ جھیل اقتصادی طور پر خصوصی اہمیت کی حامل ہے، اس کے گرد چار ممالک چاڈ، کیمرون، نائجر اور نائجیریا آباد ہیں، جن کی مجموعی آبادی تقریباً 3 کروڑ ہے۔

چاڈ جھیل کے کنارے آباد 3 کروڑ آبادی اس سے سیراب ہوتی ہے

ایک زمانے میں جھیل چاڈ 26 ہزار مربع کلو میٹر تک پھیلی ہوئی تھی جو دنیا کی بڑی جھیلوں میں سے ایک تھی، لیکن بعد میں موسمیاتی تبدیلیوں اور گذشتہ 40 سال کے دوران بڑھتی طلب کے باعث اس کے حجم میں تیزی سے کمی واقع ہونے لگی۔

 

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جھیل کے سکڑنے کا ایک بڑا سبب افریقہ میں بارشوں میں واضح کمی اور جھیل کے پانی نہری نظام میں بڑھتا ہوا استعمال ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے، تو مستقبل میں یہ جھیئل مزید سکڑے گی۔


صحرائے اعظم کا غیرفطری پھیلاؤ، خشک سالی اور گرمی میں شدید اضافے کا خدشہ


سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ عوام کو سیراب کرنے والی افریقہ کی  سب سے بڑی جھیل چاڈ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سن 1980 اور 1984 میں بھی خشک گئی تھی۔

سن 1973 سے 2017 تک چاڈ جھیل میں ہونے والی تبدیلی

مملکت چاڈ کے سرکاری حکام نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومت جھیل کا رقبہ دوبارہ بڑھانے کے لیے جدید نہری نظام کی تشکیل کے لیے کوششیں کررہی ہے، البتہ مالی وسائل میں کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -