کراچی : جوڈیشل مجسٹریٹ نے دعا زہرا کے والد کی تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تفتیش کے اس موڑ پر تفتیشی افسر کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے دعا زہرا کے والد کی تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ عدالت نے تفتیشی افسر کی سی کلاس رپورٹ ابھی منظور نہیں کی، دعا زہرا کو میڈیکل بورڈ کے روبرو پیش کر نا ہے،تفتیش کےاس موڑ پر تفتیشی افسر کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔.
گذشتہ روز کراچی سٹی کورٹ میں دعا زہرہ مبینہ اغوا کیس میں تفتیشی افسر بدلنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی تھی ، جس میں مدعی مقدمہ کی جانب سے جبران ناصر ایڈووکیٹ نے دلائل میں کیس کی تحقیقات پر کئی سوالات اٹھائے تھے۔
جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ایک بچی کراچی سے گاڑی میں پنجاب پہنچ گئی، جس گاڑی میں گئی اسکا ماڈل ،نمبرپلیٹ ،ڈرائیور سےتفتیش نہیں کی گئی، لڑکے اور لڑکی کے بیان میں تضاد ہے تفتیش نہیں کی گئی، ایک بیان میں نکاح 17 اور دوسرے میں 18 تاریخ کوہوا، ظہیر کہتا ہے 3سال سے دوستی تھی پب جی پر دوستی ہوئی۔
مزید پڑھیں : دعا زہرا اور ظہیر کے بیان میں تضاد: کیس کی تحقیقات پر کئی سوالات کھڑے ہوگئے
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ دعا زہرہ اپنے بیان میں کہتی ہے کہ وہ خود گئی جبکہ ظہیر کہتا ہے کہ دعا نے کال کی کہ کراچی سے شادی کرنےآرہی ہے، تفتیشی افسر کو تحقیق کرنا تھی مگر سی چالان پیش کردیا گیا۔
مدعی مقدمے کے وکیل نے کہا تھا کہ مرکزی ملزم کو بچانے کے لئے یہ سب کیا جارہا ہے، تفتیشی افسرکہتے ہیں مجبوری ہے عدالت اور محکمہ صحت کے احکامات ماننا پڑتے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ اغوا کا کیس نہیں۔
جبران ناصر کا کہنا تھا کہ عمر کے تعین کے لئےایک مضبوط میڈیکل بورڈ بنایا جاچکا ہے ، یہ تفتیشی افسر کسی اشارے پر کام کر رہے ہیں، اس کیس میں ایک آئی جی کو معطل ہو چکا ہے۔