کراچی: موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی دنیا بھر میں پاکستان کے آموں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ کئی ممالک برآمد کیے جاتے ہیں تاہم امسال موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی قلت کے باعث اس پھل کی پیداوار 35 فیصد کم رہنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
فروٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری کے ذریعے چین کو پہلی بار زمین راستے کے ذریعے آم برآمد کیا جائے گا جس کا آغاز 20 مئی سے ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دنیا بھر میں آم کی برآمدات کا آغاز دو دن بعد ہوگا، اس بار ایک لاکھ ٹن آموں کی برآمد کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے ذریعے 100 ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔
فروٹ ایکسپورٹر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے رواں سال آم کی پیداوار 35 فیصد کم ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ صرف چین کو رواں برس 500 سے 2ہزار ٹن تک آم برآمد کیے جانے کی توقع بھی ہے۔
مزید پڑھیں: مراکش میں پاکستانی آموں کا فیسٹیول
اُن کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں جاپان کو 100 سے 150 ٹن پھل بھیجا جائے گا جبکہ ایران کی کرنسی میں غیر معمولی کمی کے باعث کوئی بھی شخص آم وہاں بھیجنے کا خواہش مند نہیں ہے کیونکہ ایسی صورت میں اچھی قیمت نہیں ملے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ رواں سال موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے آموں کی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کلائمٹ چینج کے اثرات تیزی سے پاکستان پر اثر انداز ہورہے ہیں۔
پاکستان آم کا اہم برآمد کنندہ
پاکستان دنیا بھر میں آموں کی پیداوار کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کل پیداوار کا 7 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔ یہ برآمدات یورپ سمیت 47 ممالک کو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔