کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ماشکیل میں 2013 کے زلزلہ متاثرین تا حال امداد کے منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ماشکیل میں 2013 کے زلزلے کے حوالے سے متاثرین کو تا حال امداد نہ ملنے پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا گیا۔
[bs-quote quote=”ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ضیا لانگو” author_job=”صوبائی وزیرِ داخلہ”][/bs-quote]
صوبائی اسمبلی کے رکن زاہد ریکی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مالی امداد کے لیے یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن یہ امداد ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم پی اے ثنا بلوچ نے کہا کہ ماشکیل میں تعلیم، صحت اور روزگار کے حوالے سے محرومیوں کا نوٹس لیا جائے۔
بی این پی کے سینئر رہنما ثناء اللہ بلوچ نے کہا کہ ایوان اس مسئلے سے متعلق کمیٹی تشکیل دے جو ماشکیل کا دورہ کرے۔
صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2018: بلوچستان کے متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں
واضح رہے کہ 16 اپریل 2013 کو جنوب مغربی پاکستان میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں سب سے زیادہ بلوچستان کا علاقہ ماشکیل متاثر ہوا جہاں 43 افراد جاں بحق اور 210 افراد زخمی ہوئے تھے۔
زلزلے کے نتیجے میں ماشکیل کے 80 فی صد گھر یا تو مکمل طور یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے تھے۔