ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیا میں کافی کمی دیکھی گئی ہے، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال انڈوں کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کوروناکےباعث عالمی سطح پرمہنگائی بڑھی، کئی ممالک کی کرنسی کی ویلیوکم ہوئی،کرنسی ویلیوکی وجہ سے ہی پاکستان میں مہنگائی بڑھی، جو چیزیں درآمد کررہے ہیں ان میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ نومبرکےمقابلےمیں دسمبرمیں کوئی قیمت نہیں بڑھی، حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں مزید کمی آئے گی۔
آٹے کی قیمت میں استحکام آچکا ہے، اس سال سردی میں انڈوں کی قیمت بھی نہیں بڑھی جبکہ گزشتہ سال کی نسبت ٹماٹر کی قیمتوں میں بھی 43 فیصد کمی ہوئی ہے تاہم دال مسور کی قیمت میں 41 فیصد اضافہ جبکہ پٹرول کی قیمتیں بھی 36 فیصد بڑھی ہیں۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ ہمیں خوردنی تیل نے متاثر کیا ہے جو کہ 80 فیصد ہمیں برآمد کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی شدید متاثر ہوا، آنے والے دنوں میں عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی ہوئی تو یہاں بھی کمی آئے گی۔
مزمل اسلم کے مطابق کل آنے والی مہنگائی کی رپورٹ میں بھی اچھی خبر ہے کہ آج شرح نمو5.37 فیصدپرکھڑی ہے، برآمدات میں18 فیصد اضافہ جبکہ درآمدات میں23فیصدکمی ہوئی ہے، آج کورونا کی وبائی صورتحال کے دوران بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بلند سطح پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کرنسی میں تسلسل دیکھنے کومل رہا ہے، ہمارا خسارہ 5 ارب ڈالر سے کم ہوکر 3 ارب ڈالر تک آگیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہرشعبے میں ہماری ریکارڈ فصل ہوئی ہے، 44 لاکھ ٹن گندم ہمارے پاس موجود ہے، چینی باہر سے منگوائی ہے جو اب وافر مقدار میں موجود ہے اور آج ملک میں چینی 83 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔
مزمل اسلم کے مطابق افراط زر بھی جولائی میں 1.3 فیصد بڑھا ہے، نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کی ہرہفتے میٹنگ ہوتی ہے۔