تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نہر سوئز : بحری جہاز کے واقعے میں بھارتیوں سے تحقیقات کا امکان

قاہرہ : نہر سوئز میں پھنسنے والے بحری جہاز کے واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جہاز میں بھارتی عملہ موجود تھا، جنہیں تفتیش کیلئے حراست میں لیا جاسکتا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نہر سوئز میں پھنسنے والے بحری جہاز کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور جہاز میں موجود بھارتی عملے کے 25 افراد کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک مذکورہ بھارتی مزدوروں کو نظر بند کیا جاسکتا ہے۔ فی الحال تحقیقاتی ٹیم جہاز کے ڈیٹا ریکارڈ میں ہونے والے گفتگو کی جانچ کرنے میں مصروف عمل ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نہر سوئز میں مال بردار جہاز پھنس گیا تھا جس کی وجہ سے بحری راستہ بند ہو گیا اور کئی سمندر میں بحری جہازوں کی قطاریں لگ گئی تھیں۔

تقریباً ایک ہفتے سے پھنسے ہوئے بحری جہاز کو زمین کی گرفت سے آزاد کروا لیا گیا، ایور گرین نامی جہاز کو انجینئروں نے پیر کی دوپہر ساحل سے آزاد کیا۔ جس کے بعد رکے ہوئے تقریباً ڈھائی سو مال بردار جہازوں کی روانگی کا آغاز ہوگیا۔

اس سلسلے میں سوئز کینال اتھارٹی کے چیئرمین اوسامہ ربیع نے میڈیا کو بتایا تھا کہ واقعے کی تحقیقات میں اس حادثے کے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے گی اور معاوضے کی ادائیگی کرنے والے فریقوں کا تعین کیا جائے گا۔

گزشتہ روز جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق نہر سوئز میں پھنسے ہوئے بحری جہاز کو نکالنے کی کوشش میں مصروف انجینئرز کو اس وقت آسمانی و سمندری مدد ملی جب چودھویں کے چاند کے باعث پانی میں مدو جزر پیدا ہوئے اور لہریں معمول سے زیادہ بلند ہوئیں۔

7روز قبل ایور گرین نامی جہاز مصر کی سوئز نہر سے گزرتے ہوئے توازن برقرار نہ رکھ سکا اور نہر میں ہی پھنس گیا تھا۔ نہر سوئز 193 کلومیٹر طویل اور 205 میٹر چوڑی ہے جبکہ اس میں پھنسنے والا جہاز ایور گرین  400میٹر لمبا اور 60 میٹر چوڑا تھا۔

یاد رہے کہ دنیا کی مصروف ترین تجارتی گزرگاہوں میں شامل اس گزرگاہ کی چھ روزہ بندش سے سامان کی عالمی ترسیل متاثر ہوئی ہے اور اس نہر کے محصولات پر بھاری انحصار کرنے والی مصر کی حکومت کو خاطر خواہ نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

Comments

- Advertisement -