برسلز: بیلجیم میں 8 عرب شہزادیوں پر اپنی ملازماؤں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر مقدمہ جاری ہے، ان پر الزام ہے کہ خادماؤں کو بھوکا رکھا گیا، جھوٹا کھانا کھلایا گیا، ہوٹل میں یرغمال بنا دیا گیا۔
شہزادیاں ہوٹل میں اپنے ہمراہ بیس خادمائیں لے کر آئیں
اطلاعات ہیں کہ یہ واقعہ بیلجیم کے شہر برسلز میں 9 برس قبل اس وقت پیش آیا جب متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے شیخ حمادہ النہیان اور ان کی بیٹیاں اپنی 20 خادماؤں کے ہمراہ ہوٹل میں رہنے کے لیے آئیں اور ہوٹل کی ایک پوری منزل آٹھ ماہ کے لیے کرائے پر حاصل کی۔
تین دن تک بغیر خوراک کے رکھا گیا، فرار ملازمہ کا بیان
عرب شہزادیوں کی جانب سے اپنی خادمات کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ان ملازماؤں میں سے ایک ہوٹل چھوڑ کر فرار ہوئی اور اس نے بتایا کہ انھیں تین دن تک خوراک کے بغیر رکھا گیا۔
باہر جانے نہیں دیا، جھوٹا کھانا کھانے پر مجبور کیا گیا
بقیہ باتیں اس وقت کھلیں جب عرب شہزادیوں پر ان خادمات کی جانب سے مقدمہ دائر کیا گیا جس میں درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انھیں ہوٹل سے نکلنے کی اجازت نہیں تھی اور انھیں مجبور کیا جاتا تھا کہ وہ شہزادیوں کا بچا ہوا کھانا کھائیں۔
ملازمین کا درست ویزا اور پرمٹ بھی نہیں تھا
غیر انسانی سلوک کے علاوہ شہزادیوں پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے اپنے ملازمین کے لیے درست ویزا اور ورک پرمٹ نہیں بنوایا تھا اور نہ ہی وہ انھیں صحیح تنخواہ دیتی تھیں۔
شہزادیوں کو لاکھوں روپے جرمانہ اور قید کی سزا ہوسکتی ہے
اطلاعات ہیں کہ اگر ان پر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انھیں لاکھوں یورو ہرجانے کے علاوہ قید کی سزا ہو سکتی ہے، لیکن انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ متحدہ عرب امارات والوں کے لیے غیر معمولی ہے کہ وہ سلاخوں کے پیچھے وقت گزاریں۔
شہزادیوں نے الزامات کی تردید کردی
دوسری جانب شہزادیوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اس مقدمے کو 9 برس گزر گئے
درخواست گزاروں کی جانب سے مقدمہ کرنے کے جواب میں عرب شہزادیوں نے 3 وکلا کی خدمات حاصل کررکھتی ہیں جو شہزادیوں کی عدم موجودگی میں ان کے جانب سے مقدمہ لڑ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ شہزادیاں متحدہ عرب امارات کے موجودہ صدر شیخ خلیفہ بن زید کی رشتہ دار ہیں۔