تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

بھارت میں 8 ماہ کی بچی سے زیادتی

نئی دلی : بھارتی دالحکومت میں ایک گھناؤنا واقعہ پیش آیا، جس میں آٹھ ماہ کی بچی کو اس کے کزن نے زیادتی کا نشانہ بناڈالا، بچی تشویشناک حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کے دارالحکومت دہلی میں 8ماہ کی بچی سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے ، متاثرہ بچی تشویشناک حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔

متاثرہ بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ ہم دونوں ہی کام کرتے ہیں لیکن جب وہ کام کے بعد واپس گھر پہنچے تو ان کی بچی خون میں لت پت تھی، جسے فوراََ اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹرز نے بچی سے زیادتی کی تصدیق کی اور بچی کا آپریشن کیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے متاثرہ بچی کے 28 سالہ کزن کو گرفتار کر کے  مقدمہ درج کرلیا، جرم ثابت ہونے پر ملزم کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

دہلی میں وویمن کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے اسپتال پہنچ کر بچی کو دیکھا ، جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا کہ دارالحکومت میں آٹھ ماہ کی بچی کے ساتھ زیادتی بدترین واقعہ ہے، بچی اب اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے۔

سواتی نے مزید کہا کہ آج دہلی کیسے سو سکتا ہے جب ایک 8 ماہ کی بچی کو وحشی طریقے سے زیادتی کا نشانہ بنایا ہو، کیا ہم اتنے بے حس ہوگئے ہیں کہ اسے اپنی قسمت سمجھ کر قبول کرلیں۔


مزید پڑھیں :  بھارتی گجرات میں 10 ماہ کی بچی سے زیادتی


انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے براہ راست اپیل کی کہ ملک میں لڑکیوں کی حفاظت کے لئے سخت قوانین اور زیادہ پولیس وسائل کی ضرورت ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت میں متعدد ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں 5 سال سے کم عمربچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

خیال رہے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں زیادتی کی خوفناک شرح کے باعث اسے دنیا بھر میں ریپ کیپیٹل کے نام سے جانا جاتا ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -