تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

معمر افراد کووڈ 19 کے زیادہ خطرے کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟

کرونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد سے معمر افراد کو اس بیماری سے شدید خطرہ رہا ہے، اب ماہرین نے اس کی ممکنہ وجہ دریافت کرلیا ہے۔

امریکا کی براؤن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں ان خلیاتی اور مالیکیولر سرگرمیوں کی وضاحت کی گئی جن کے باعث معمر افراد میں کووڈ 19 لاحق ہونے اور اس سے سنگین طور پر بیمار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایک پروٹین کی سطح میں عمر بڑھنے اور دائمی امراض میں مبتلا ہونے پر اضافہ ہوتا ہے، اس پروٹین کی سطح جتنی زیادہ ہوتی ہے ان میں کووڈ سے متاثر ہونے اور سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ اتنا زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے نہ صرف کرونا وائرس کے پیچیدہ میکنزمز کے جواب ملے ہیں بلکہ اس سے وائرل انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے علاج کی تشکیل میں مدد بھی مل سکے گی۔

تحقیقی ٹیم کی جانب سے انزائمے اور انزائم جیسے مالیکیولز اور اس جیسے پروٹینز پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ ٹیم کی جانب سے کہا گیا کہ ہم کافی عرصے سے اس جین فیملی پر تحقیق کر رہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ متعدد حیاتیاتی اثرات مرتب کرتا ہے، یہ صحت اور امراض کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس پروٹین کی سطح انفیکشن کے دوران بڑھ جاتی ہے بالخصوص ایسے امراض کے دوران جو ورم اور ٹشوز میں تبدیلیاں لاتے ہیں، یہ سب کووڈ 19 کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

تحقیق کے مطابق بڑھاپے میں بھی قدرتی طور پر اس پروٹین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث ان میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا کہ یہ پروٹین ایس 2 ریسیپٹر کو بھی متحرک کرتا ہے جس کو کرونا وائرس خلیوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

اس دریافت کے بعد ماہرین نے ایک مونوکلونل اینٹی باڈی ایف آر جی کو تیار کیا جو مخصوص حصے میں اس پروٹین کو ہدف بناتی۔ ماہرین کے مطابق یہ اینٹی باڈی اور ایک مالیکیول ایس 2 ریسیپٹر کو بلاک کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح وائرس میزبان کے نظام میں داخل نہیں ہو پاتا جس کے نتیجے میں بیماری کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ اب یہ تحقیقی ٹیم یہ دیکھ رہی ہے کہ کس طرح اینٹی باڈیز اور مالیکیولز کرونا وائرس کی مختلف اقسام پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -