اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات 2018 کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں، ضابطہ اخلاق کی پاسداری کے لیے مجموعی طور پر 592 ٹیمیں بنائی گئیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی الگ الگ مانیٹرنگ ٹیمیں ہوں گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق فاٹا انضمام کی 12 نشستوں کے لیے الگ مانیٹرنگ ٹیمیں قائم کی گئی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ اخلاق کے لیے ہر مانیٹرنگ ٹیم 2 افراد پر مشتمل ہوگی، مانیٹرنگ کے لیے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کو ہائر کیا گیا۔
الیکشن 2018 : بڑے بڑے سیاستدان اہم حلقوں میں ایک دوسرے کے مد مقابل
اعلامیے کے مطابق کسی بھی قسم کے غیر قانونی اقدام پر مانیٹرنگ ٹیمیں ریجنل مانیٹرنگ آفیسر کو رپورٹ کریں گی جبکہ ریجنل مانیٹرنگ آفیسرضلعی سطح پر تعینات ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ریجنل مانیٹرنگ آفیسر کارروائی کر سکتا ہے تاہم الیکشن کے لیے تیاریاں مکمل ہیں تمام مراحل احسن انداز میں نمٹا لیے جائیں گے۔
سزا یا شکست کا خوف : ن لیگ کا الیکشن کے روز پاک فوج کی تعیناتی پراعتراض
خیال رہے کہ 25 جولائی کو الیکشن والے دن ہر پولنگ بوتھ پر فوج تعینات ہوگی جو کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تیار رہے گی اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے۔
واضح رہے کہ ن لیگ نے پولنگ بوتھ پر فوج کی تعیناتی پر اعتراض اٹھا دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ حارث کی دستبرداری اور وکیل نہ ملنے کی دہائی بھی الیکشن میں تاخیرکا حربہ ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔