تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

الیکٹورل کالج کیا ہے؟ اوراس سے امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟ جانیے

جب امریکی شہری صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ کسی ہیگنر مسٹر یا ریکس ٹیٹر نامی شخص کو ووٹ دے رہے ہوتے ہیں کیونکہ امریکا میں صدر کا انتخاب صرف براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں بلکہ دوسرے طریقے سے ہوتا ہے۔

ریاستی سیاسی پارٹیاں اُن “انتخاب کرنے والوں” کو چنتی ہیں جو یہ انتخاب ہوجانے کے بعد صدر منتخب کرنے کے لیے اجلاس منعقد کرتے ہیں۔

ووٹر انتخاب کے دوران بیلٹ پیپر پر صدارتی امیدواروں کے نام دیکھتے ہیں مگر درحقیقت اُن کے ووٹوں سے اُن انتخاب کرنے والوں کو چنا جاتا ہے جو کسی ایک (صدارتی) امیدوار کی حمایت کرنے کا وعدہ کرچکے ہوتے ہیں۔

امریکی صدر کے انتخاب کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے اگرچہ عوامی ووٹوں کی اہمیت ضرور ہے اور اُمیدوار کو ملنے والے عوامی ووٹ ہی نئے صدر کا تعین کرتے ہیں لیکن بعض مرتبہ زیادہ عوامی ووٹ لینے والا اُمیدوار بھی اس عہدے کا اہل قرار نہیں پاتا کیوں کہ صدر کے انتخاب کے لیے عوامی ووٹوں کے ساتھ ہی الیکٹورل کالج نامی ادارے کے منتخب اراکین کے ووٹ بھی لازمی درکار ہوتے ہیں۔

الیکٹورل کالج کیا ہے؟

عام افراد کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ الیکٹورل کالج کیا ہے اور یہ کیوں عوامی ووٹوں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور سب سے اہم بات کہ یہ کیسے کام کرتا ہے؟

دراصل الیکٹورل کالج کوئی ادارہ نہیں بلکہ عوام کی جانب سے منتخب کردہ 538 ارکان کا ایک گروہ ہے اور لوگوں کے ان گروہ کو ہی الیکٹورل کالج کہا جاتا ہے۔

کانگریس لائبریری کے مطابق الیکٹورل کالج کے 538 ارکان کو امریکی ووٹرز ہی منتخب کرتے ہیں، ان 538 ارکان کو ووٹرز انتخابات والے دن ہی منتخب کرتے ہیں جو بعد میں الیکٹورل کالج کے نام میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور پھر وہی نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔

الیکٹورل کالج کے ارکان کو پہلے ہی پارٹیاں نامزد کرتی ہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی سیاسی جماعت کسی انتخاب کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کرتی ہے۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے منتخب کیے جانے کے بعد الیکٹورل کالج کو ان کی پارٹی کی وابستگی سے ہی منتخب کیا جاتا ہے اور طے ہے کہ الیکٹورل کالج کے ارکان کبھی شکست نہیں کھاتے۔

ہر ریاست سے تمام پارٹیاں اپنے ارکان منتخب کرتی ہیں اور ہر ریاست میں پہلے سے ہی الیکٹورل کالج کا کوٹا مختص ہے اور سب سے زیادہ الیکٹورل کالج کے ارکان ریاست کیلی فورنیا سے ہوتے ہیں، جن کی تعداد 55 تک ہے۔

امریکا کی تمام 50 ہی ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن سے مجموعی طور پر 538 الیکٹورل کالج ارکان منتخب ہوتے ہیں۔ ان 538الیکٹورل کالج میں سے اگر 270 ارکان کسی بھی اُمیدوار کو ووٹ دیں گے تو وہ ملک کا نیا صدر بن جائے گا۔

امریکی انتخابات میں الیکٹورل کالج 300 سال سے کام کرتا آ رہا ہے اور 18 سال سے زائد عمر رجسٹرڈ ووٹرز ان ارکان کا انتخاب کرتے ہیں۔

الیکٹورل کالج کیسے صدر منتخب کرتا ہے؟

الیکٹورل کالج کے ارکان کے ووٹ کاسٹ کرنے کے تمام ریاستوں میں علیحدہ علیحدہ قوانین ہیں، جس وجہ سے کبھی کبھار توقعات کے برعکس بھی انتخابی نتائج نکلتے ہیں۔

عام ریاستوں کے الیکٹورل کالج ارکان اس ہی اُمیدوار کو اپنا ووٹ دیتے ہیں، جس اُمیدوار کو مذکورہ ریاست سے زیادہ عوامی ووٹ ملے ہوں گے۔

یعنی اگر کسی صدارتی اُمیدوار کو ریاست کیلی فورنیا سے تمام عوامی ووٹ ملیں گے تو وہاں کے تمام الیکٹورل کالج ارکان بھی اسے ہی ووٹ دیں گے۔

لیکن بعض ریاستوں میں الیکٹورل کالج اس بات کے پابند نہیں ہیں کہ وہ اس اُمیدوار کو ہی ووٹ دیں، جس کے نام پر انہوں نے ووٹ حاصل کیا اور جسے عوام نے ووٹ دے کر جتوایا۔

گزشتہ انتخابات 2016 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، جس میں ہیلری کلنٹن نے زیادہ عوامی ووٹ حاصل کیے تھے مگر الیکٹورل کالج کے ووٹ کم ملنے کی وجہ سے وہ صدر نہیں بن پائیں، اس سے قبل بھی کم از کم ایک بار ایسا ہی ہوچکا ہے۔

لیکن سال 2016 کے انتخابات میں الیکٹورل کالج کے ارکان کی جانب سے دوسرے اُمیدوار کو ووٹ دیے جانے پر کانگریس اور امریکی سپریم کورٹ نے سخت فیصلے دیے اور ریاستوں کو پابند کیا کہ اگر کوئی رکن خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ ابھی بھی یہ امکان موجود ہے کہ بعض الیکٹورل کالج اپنی وفاداری کے برعکس دوسرے اُمیدوار کو ووٹ دیں۔

الیکٹورل کالج کب ووٹ کاسٹ کرتے ہیں؟

عام طور پر تو یہ نتیجہ اخذ کرلیا جاتا ہے کہ جس ریاست میں جو اُمیدوار برتری حاصل کرلیتا ہے، وہاں کے زیادہ الیکٹورل ووٹ اس کے پاس ہی چلے جاتے ہیں لیکن الیکٹورل کالج کے ارکان باضابطہ طور پر دسمبر میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔

اگر پہلے سے ہی یہ اعلان کردیا جائے کہ فلاں ریاست میں فلاں اُمیدوار کو الیکٹورل کالج کے اتنے ووٹ ملے ہیں، وہ حتمی نتائج نہیں ہوتے بلکہ وہ جائزوں اور اعداد و شمار پر مبنی نتائج ہوتے ہیں، جن میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔

اس بار الیکٹورل کالج کے ارکان 14 دسمبر کو باضابطہ طور پر ووٹ کاسٹ کریں گے اور تمام ارکان اپنی اپنی ریاستوں میں ایک جگہ جمع ہوکر ووٹ کاسٹ کریں گے۔

ان ارکان کے کاسٹ کردہ ووٹوں کو کانگریس کے رکن نئے سال کے موقع پر 6 جنوری کو گنتے ہیں اور ان کے ووٹوں کے بعد ہی حتمی طور پر کسی اُمیدوار کی کامیابی کی تصدیق کی جاتی ہے۔ الیکٹورل کالج کے ارکان نائب صدر کے لیے ووٹ بھی دیتے ہیں اور زیادہ تر یہ ارکان ایک ہی پارٹی کے اُمیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں۔

انتخابات کے بعد الیکٹورل کالج کے ارکان کا کیا ہوتا ہے؟

صدارتی انتخابات کے بعد از خود الیکٹورل کالج کے ارکان کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے اور وہ واپس اپنی اصلی حالت یعنی عام فرد بن جاتے ہیں۔

الیکٹورل کالج کے ارکان صرف ایک بار ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اگلے انتخابات میں نئے ارکان کو منتخب کیا جاتا ہے، یہ ارکان عام افراد ہوتے ہیں، جو اس ریاست کے مقیم ہوتے ہیں، جہاں سے انہیں منتخب کیا جاتا ہے اور رکن کے لیے یہ شرط ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی قانون ساز ادارے کارکن نہ ہو اور نہ ہی اس کے پاس کوئی سرکاری عہدہ ہو۔

اگر اُمیدواروں کو یکساں الیکٹورل کالج ووٹ ملیں تو کیا ہوگا؟

امریکی آئین میں کی گئی12 ویں ترمیم کے مطابق اگر اتفاق سے صدارتی اُمیدوار کو یکساں الیکٹورل کالج ووٹ ملیں تو اس صورت میں ایوان نمائندگان کے رکن صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے۔ اسی طرح اگر نائب صدارتی اُمیدواروں کو بھی یکساں ووٹ ملتے ہیں تو کانگریس رکن نائب صدر کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے۔

Comments

- Advertisement -