لاہور : موجودہ دور میں ہوشربا مہنگائی کے اس عالم میں بجلی کے بلوں نے شہریوں کی چیخیں نکال دی ہیں، لوگ اپنے بچوں کا پیٹ بھریں یا بجلی کے بل۔
آئے روز اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے اور بچوں کی تعلیم سمیت دیگر ضروریات سے پریشان شہریوں کو رواں مہینے اس وقت ایک بڑا جھٹکا لگا جب انہوں نے اپنا بجلی کا بل دیکھا۔
وزیراعظم خدارا اس کا نوٹس لیں، شہریوں کی اپیل
لاہور میں بجلی کے مقامی دفتر کے باہر اپنے بلوں کی درستگی یا ان کی اقساط کیلئے آنے والے شہریوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کے میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے دکھڑے سنائے۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ میری تنخواہ 32 ہزار روپے ہے اور بجلی کا بل 50 ہزار روپے آگیا، کیسے ادا کروں؟ پچھلے ماہ بھی قرضہ لے کر بجلی کا بل ادا کیا تھا۔ شہری نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ خدارا اس کا نوٹس لے کر پریشان کا مداوا کیا جائے۔
بجلی کی قیمت کے خوف سے بیوی بچوں کو سسرال بھیج دیا
ایک شہری کا کہنا تھا کہ میری تنخواہ 20 ہزار روپے ہے اور بجلی کا بل 17 ہزار روپے آیا ہے، اس کا کہنا تھا کہ شادی شدہ اور بچوں والا ہوں، اس صورتحال میں بچے ساتھ رکھنا ممکن نہیں تھا تو بجلی کی قیمت کے خوف سے بیوی بچوں کو کے پی کے میں سسرال بھیج دیا ہے، ہمارے گاؤں میں اتنا زیادہ بل نہیں آتا۔
View this post on Instagram
ایک اور صارف نے بتایا کہ پہلے جو بل کبھی تین سے چار ہزار روپے تک آتا تھا، وہ اب 10 ہزار آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بوبت یہاں تک آچکی ہے کہ گھر کا سامان بیچ کر بجلی کے بل ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔
تنخواہ اتنی نہیں جتنا بجلی کا بل آجاتا ہے
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک ریڑھی بان کا کہنا تھا کہ تنخواہ اتنی نہیں جتنا بجلی کا بل آجاتا ہے، اس کے ساتھ گیس اور ماہانہ راشن کیسے پورا کریں ہر ماہ قرضہ لے کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔
بجلی کا بل زیادہ آنا صرف چند افراد کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے کئی شہروں میں اس کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں۔
ایک طرف عوام جہاں مہنگائی اور بجلی کے زیادہ بلوں پر غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں وہی گذشتہ روز بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی کی قیمتوں (ٹیرف) میں سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کی درخواست کی ہے جس کے بعد بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔