تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

دریائے سوات کے کنارے زمرد کا ’نشہ‘ مقبول ہو گیا

سوات: وادیٔ سوات کے علاقے مینگورہ میں فضا گٹ میں موجود زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے کا ’کاروبار‘ ایک نشہ بن گیا۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں سوات کے علاقے فضا گٹ میں خیٹہ غر کے نام سے جانے جانے والے زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے سے متعلق دل چسپ معلومات سامنے آ گئی ہیں، یہ ملبہ مقامی بے روزگار افراد بہت کم قیمت کے عوض حاصل کر کے زمرد کی تلاش میں دریائے سوات کے کنارے صاف کرتے ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے مینگورہ کے زمرد کے پہاڑ ٹھیکے پر دیے گئے ہیں، ٹھیکے دار ڈرلنگ کر کے قیمتی پتھر نکال لیتے ہیں تاہم اس عمل کے دوران پہاڑ کی کھدائی سے نکلنے والا ملبہ مقامی لوگوں کو بیچ دیا جاتا ہے۔ بے روزگار لوگ اسے 100 روپے بوری کے حساب سے خریدتے ہیں اور پھر دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر اس ملبے کو صاف کرتے ہیں، اور اس میں سے زمرد کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جمع کر کے بیچ دیتے ہیں۔

پہاڑ کا ملبہ خریدنے والے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملبے سے کبھی زمرد کے ٹکڑے نکلتے ہیں اور کبھی نہیں۔ یہ ایک چھپا ہوا خزانہ ہے، نکل آئے تو فائدہ ہوتا ہے اور نہ نکلے تو نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ’کاروبار‘ ان کے لیے نشہ بن چکا ہے، اس لیے وہ اسے چھوڑ نہیں سکتے۔

خیال رہے کہ سخت سردی کے موسم میں بھی بچے دریائے سوات کے یخ پانی میں زمرد کے پہاڑ کا ملبہ صاف کرتے ہیں، ملبہ خریدنے والوں کا کہنا ہے کہ انھیں صبح 7 بجے زمرد کے کان پر جا کر کان سے نکلنے والا ملبہ بھاؤ تاؤ کر کے خریدنا پڑتا ہے۔

واضح رہے کہ مینگورہ شہرمیں دریائے سوات کے کنارے زمرد کے پہاڑوں کا رقبہ ڈیڑھ سو ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے، تاہم صرف بیس ایکڑ رقبے پر کھدائی کا کام کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے اسے کبھی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے سوات کا یہ سبز قیمتی پتھر یہاں کٹنگ سینٹر نہ ہونے کے باعث دنیا میں ہندوستانی زمرد کے نام سے جانا جاتا تھا۔

تاہم صوبائی وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان کا کہنا ہے کہ اب اس سلسلے میں قانون سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، نومبر 2019 میں قانون میں ترمیم منظور ہو کر دسمبر میں اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے. اب ملائیشیا کی ایک اور چین کی دو کمپنیاں زمرد کی کٹنگ اور پالشنگ کے لیے اپنا سیٹ اپ لگانے کی خوہش مند ہیں، جن کے ساتھ دو تین مہینے میں ایم او یوز سائن کر لیے جائیں گے۔

Comments

- Advertisement -