ادیس بابا: ایتھوپیا کے معروف گلوکار ہاکالو ہنڈیسا کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے نتیجے میں اب تک 50 افراد ہلاک جبکہ 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتھوپیا کے معروف گلوکار ہاکالو ہنڈیسا کے قتل کے بعد ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
گلوکار کی موت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین اُس وقت مشتعل ہوئے جب پولیس نے طاقت کا استعمال شروع کیا۔
مظاہرین کے مشتعل ہونے کے بعد مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ایتھوپیا کے شہر اداما میں پرتشدد مظاہرے ہوئے جس پر سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں برسائیں، اسپتال ذرائع کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں بیس سے زائد شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ کئی زخمیوں کے حالت تشویشناک ہے ۔
پولیس ترجمان کے مطابق ایتھوپیا کے دارالحکومت اور اطراف کے علاقوں میں ہاکالوہنڈیسا کے قتل کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج پرتشدد عوامی مظاہروں میں تبدیل ہوچکا ہے۔
دوسری جانب ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے ملک کی موجودہ صورت حال کے بعد قوم سے بذریعہ ٹیلی ویژن خطاب کیا اور ہاکالو کی موت کو ’گھٹیا حرکت‘ قرار دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ گلوکار کی موت ملکی امن کو سبو تاژ کرنے کی سازش ہے، عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ گلوکار کو قتل کرنے والوں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتھوپین گلوکار کو نامعلوم افراد نے منگل کی صبح ساڑھے نو بجے کے قریب گولی مار کر ہلاک کیا تھا، جس کے بعد دارالحکومت اور ارومومیا خطے میں احتجاج شروع ہوا۔
پولیس نے گلوکار کا قتل سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا جبکہ مقامی حکام کا کہنا تھا کہ گلوکار کو سیاسی وابستگی کی وجہ سے قتل کیا گیا کیونکہ وہ سیاسی کارکن بھی تھے۔