تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

پیرس: امریکا کی جانب یورپی دھاتوں کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی جوابی محصولات کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جس کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے جمعہ بائیس جون سے اپنے ہاں امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کے درآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی


سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کی جائیں گی ان میں بلو جینس اور موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلو مینیم پر اضافی محصولات عائد کرنا ایک منفی عمل ہے، یورپی یونین کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ بھی امریکی درآمدی پر اضافی ٹیکس عائد کرے۔


امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


قبل ازیں امریکا نے بھی رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -