تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کلائمٹ چینج سے یورپ کو بھی مختلف آفات کا سامنا

یورپی ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے موسموں یعنی کلائمٹ چینج کے باعث یورپ بھی شدید خطرات کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں یورپ کو بھی بے شمار قدرتی آفات کا سامنا ہوگا۔

یوروپیئن انوائرنمنٹل ایجنسی نے یورپ پر کلائمٹ چینج کے اثرات کے حوالے سے طویل تحقیقوں اور تجزیوں کے بعد ایک جامع رپورٹ مرتب کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کے باعث یورپ میں شدید طوفانی بارشوں، شدید سیلاب، تباہ کن طوفانوں، اور دیگر کئی آفات کا خطرہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپ کے پہاڑی سلسلے الپس میں واقع گلیشیئرز تیزی سے پگھلیں گے، جبکہ کئی شہروں میں شدید گرمی کی لہریں (ہیٹ ویو)، قحط، خشک سالی اور جنگلات میں آتش زدگی کے واقعات بھی پیش آئیں گے۔

واضح رہے کہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرے کا شکار براعظم ایشیا، افریقہ اور بحرالکاہل میں واقع جزائر ہیں۔

مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

بحیرہ عرب میں واقع جزیرہ مالدیپ کو سطح سمندر میں اضافے سے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خطرہ ہے جبکہ کئی ایشیائی ممالک بشمول پاکستان موسم کی حدت میں اضافے کے نقصانات شدید گرمی، سیلاب، قحط اور خشک سالی کی صورت میں برداشت کر رہے ہیں۔

اس سے قبل اسی ادارے کی جانب سے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ دو سے 3 دہائیوں میں یورپ بھر کے درجہ حرارت میں 1.5 سینٹی گریڈ اضافہ ہوچکا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل سائنس میگزین میں شائع ہونے والے ایک تحقیقاتی مضمون میں کہا گیا تھا کہ زمین اور سمندروں کے درجہ حرارت میں اس قدر اضافہ اب سے ڈیڑھ لاکھ سال قبل دیکھا گیا تھا، اور اس کے بعد کبھی اتنا غیر معمولی اضافہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

مضمون میں کہا گیا تھا کہ ماہرین کے مطابق زمین کے درجہ حرارت کے ساتھ سمندروں کا درجہ حرارت بھی اہمیت رکھتا ہے جو اس وقت بہت بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ سال قبل کے اس دور کو زمین کا گرم ترین دور مانا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -