سال 2023 کا سورج جلد غروب ہونے والا ہے یہ سال قومی کھیل ہاکی کے لیے گزشتہ کئی سالوں کی طرح ہی ثابت ہوا جس میں کھیل زبوں حال ہونے کے ساتھ تنازعات کا شکار بھی رہا۔
ہر سال کا اختتام ہمیں اُس سال کی کارکردگی پر نظر ڈال کر غلطیوں کو درست کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور اقوام عالم کا یہی وطیرہ رہا ہے کہ چاہے وہ کوئی بھی شعبہ ہو ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر مستقبل کی درست حکمت عملی بنائی جاتی ہے لیکن ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے اس کی حالت کی دیگر قومی اداروں کی طرح سالوں سے دگرگوں ہے۔ ہر سال نئے دعوے اور وعدوں کے باوجود یہ کھیل مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے اور یہ سفر رواں سال بھی جاری رہا کہ سینیئر اور جونیئر کوئی ٹیم بھی کسی بھی ایونٹ جیتنے یا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی جب کہ یہ سال انتظامی حوالے سے بھی ہاکی کے لیے تنازعات سے بھرپور سال ثابت رہا۔ یہ تنازع اس قدر سنگین نوعیت اختیار کر گیا کہ حکومت نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو کام کرنے سے روکا تو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کو بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی سے محروم کر دیا۔
پاکستان ہاکی ٹیم کی مجموعی کارکردگی:
پاکستان ہاکی جو چار بار کی عالمی چیمپئن ہے اور ایک وقت تھا جب ہاکی کے میدان میں ہر جگہ پاکستان سر بلند نظر آتا تھا لیکن پھر متعلقہ حکام کی غفلت، مبینہ اقربا پروری، فنڈز اور سہولتوں کی عدم دستیابی، پسند نا پسند اور انا کی بھینٹ چڑھا کر قومی کھیل کو آج اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے کہ رواں سال بھی ہاکی کی سینیئر اور جونیئر کے ساتھ ویمنز ٹیم بھی کسی بھی ایونٹ کو جیت کر ٹرافی وطن لانے میں ناکام رہیں۔
مئی میں پاکستان نے روایتی حریف کے خلاف جونیئر ہاکی ایشیا کپ کا فائنل کھیلا جس میں بھارت نے پاکستان کے ارمان ٹھنڈے کر دیے اور شکست دے کر چوتھی بار ٹائٹل اپنے نام کیا۔ یہ پاکستان کی مسلسل تیسری بار کسی فائنل میں ناکام تھی۔
مئی میں جونیئر ایشیا ہاکی کپ میں قومی ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جاپانی ٹیم کو شکست دے دی گرین پاکستان کو طریل عرصے کے بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ ) کی میزبانی مل گئی، پاکستان 2024 میں ہاکی الیفائنگ راؤنڈ کی میزبانی کرےگا۔ ایونٹ 13 سے 21 جنوری تک لاہور میں منعقد ہو گا، کوالیفائر میں 8 ٹیمیں پیرس اولمپک میں جگہ حاصل کرنے کے لیے مدمقابل آئیں گی، ٹورنامنٹ کی ٹاپ تین ٹیمیں اولمپکس میں جگہ حاصل کریں گی۔
پاکستان ٹیم رواں برس اگست میں ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کھیلنے بھارت گئی اور وہاں سے رسوا کن شکست کے بعد ناکام ونامراد واپس لوٹی۔ ڈو آر ڈائی میچ میں بھارت کیخلاف چار صفر سے شکست نے ٹیم کو ایونٹ سے باہر کر دیا یوں گرین شرٹس پہلی بار ایونٹ کے سیمی فائنل میں جگہ نہ بنا سکی۔ اکتوبر میں ہونے والے ایشین گیمز میں بھی پاکستان کی کارکردگی شرمناک رہی اور جاپان سے شکست کے بعد وہ میڈل کی دوڑ سے ہی باہر ہو گئی جب کہ چند روز قبل ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں جونیئر ہاکی ایشیا کپ کے کوارٹر فائنل میں اسپین نے گرین شرٹس کو شکست دی۔
بدانتظامی اور تنازعات، انٹرنیشنل ایونٹ کی میزبانی ہاتھ سے گئی:
میدان میں قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی تو انتہائی خراب رہی لیکن میدان سے باہر پاکستان ہاکی انتظامی حوالے سے بھی تاریخ کے بدترین تنازع کا شکار ہوا۔ پاکستان جس کو رواں سال کے آغاز میں پہلی بار اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ کی میزبانی ملی تھی جو آئندہ سال 13 سے 21 جنوری 2024 میں لاہور میں منعقد ہونا تھا اور اس میں 8 غیر ملکی ٹیموں نے شرکت کرنا تھی۔ یہ ایک طویل مدت بعد پاکستان کو ملنے والی کسی بین الاقوامی ہاکی ایونٹ کی میزبانی تھی، تاہم اس سے قبل ہی سال کے وسط میں پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے درمیان اختیارات اور عہدوں کا تنازع اتنا بڑھا کہ ایک طرف حکومت وقت نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو معطل کرتے ہوئے اسے کام کرنے سے روک دیا تو دوسری جانب حکومتی مداخلت پر انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن فوری حرکت میں آئی اور پاکستان سے ایونٹ کی میزبانی واپس لے لی گئی یوں پاکستان جس کو طویل عرصے بعد کسی بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی ملی تھی وہ چراغ اپنوں ہی پھونکوں سے بجھا دیا گیا۔
ہاکی کی زبوں حالی کا ذمے دار کون؟
پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں قومی کھیلوں کی ترقی اور ترویج کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جاتے ہیں۔ کھلاڑیوں اور کھیل کی ترقی اور ترویج کے لیے بڑے فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم ہاکی کا مقابلہ کرکٹ سے تو کرتے ہیں لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ کرکٹ کے فنڈز کتنے اور کھلاڑیوں کو سہولتیں کتنی ہیں جب کہ اس کے مقابلے قومی کھیل کے لیے کتنے فنڈز مختص اور کھلاڑیوں کو کیا مراعات دی جاتی ہیں اگر یہ تقابلی جائزہ لیا جائے تو ہاکی کے ساتھ حکام کا رویہ سوتیلی ماں جیسا دکھائی دیتا ہے۔
پی ڈی ایم حکومت میں وزیر برائے بین صوبائی رابطہ نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرایا جس میں انہوں نے یہ انکشاف کیا کہ پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کے فروغ اور ترقی پر پانچ سالوں کے دوران محض ایک کروڑ 39 لاکھ روپے کی معمولی رقم خرچ کی گئی۔ تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ ہاکی پر سالانہ اوسط اخراجات 30 لاکھ روپے سے بھی کم رہے جب کہ 2018-19 میں ہاکی کی ترقی پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی سال 2023 میں مجموعی کارکردگی!
وزیر برائے بین صوبائی رابطہ نے بتایا کہ 2019-20 میں ہاکی کے شعبے پر 15 لاکھ روپے خرچ ہوئے جب کہ 2020-21 میں ہاکی کو 25 لاکھ روپے کی گرانٹ دی گئی۔ 2021-22میں 20 لاکھ روپے کی سالانہ گرانٹ اور 35 لاکھ کی خصوصی گرانٹ فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ 2022-23 میں ہاکی کے فروغ کے لیے 34 لاکھ روپے کی خصوصی گرانٹ دی گئی۔ اگر ان اعداد وشمار کو دیکھا جائے تو عیاں ہو جاتا ہے کہ پاکستان ہاکی اس حال تک کیسے پہنچی۔