تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

جرمنی نے 94 سالہ نازی کیمپ کے گارڈ پرمقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا

جرمنی نے جنگ ِعظیم دوئم میں اس وقت کی نازی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے ایذا رسانی کیمپ کے بزرگ گارڈ کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 94 سالہ بزرگ شہری کے خلاف دائر ہونے والا یہ مقدمہ اپنی نوعیت کا انوکھا اور تاریخ ساز اہمیت کا حامل ہوگا، جنگ ِعظیم کو ختم ہوئے 70 سال سے زائد ہوچکے ہیں۔

یورپ کے مقامی میڈیا ذرائع کے مطابق یہ شخص جس کی عمر اب 94 سال ہے جنگ عظیم کےد وران اسٹیتھوف نامی نازی ایذا رسانی کیمپ کا گارڈ تھا اور وہاں ہونے والے تمام جنگی جرائم کے طریقہ کار اور واقعات سے واقف تھا ۔ یاد رہے کہ یہ کیمپ اب جرمنی کے بجائے پولینڈ کی حدود میں آتا ہے۔

عدالت کی جانب سے اس شخص کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے لیکن ڈائی والٹ نامی جریدے کے مطابق ا س شخص کا نام جان آر ہے ،اور وہ ایک زمانے میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے سرکاری حکام کے تحت کام کرچکا ہے۔

اس بزرگ شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ گارڈ کی حیثیت سے وہ اس کیمپ میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں قیدیوں کی ہلاکت میں بطور آلہ ٔ کار شامل رہا۔ جن میں سو سے زائد پولش قیدی بھی شامل ہیں جنہیں سنہ 1944 کی 21 اور 22 جون کو گیس کے ذریعے ہلاک کیا گیا تھا۔

جنگ عظیم کے دوران اس گارڈ کی عمر 18 سے 20 سال تھی اور یہ ان کیمپوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں شامل تھا۔ نجانے کتنوں کو گیس چیمبر کے سپرد کیا گیا، گولی ماری گئی یا پھر بھوکا مرنے کےلیے چھوڑدیا گیا ۔

بتایا جارہا ہے کہ گارڈ پر مقدمہ بچوں کی عدالت میں چلایا جائے گا ، اس وقت اس کی عمر 21 سال سے کم تھی اور قانون کے تحت 21 سال سے کم عمر والے افراد کا مقدمہ بچوں کی عدالت میں چلتا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ اس شخص کی یاد داشت حیرت انگیز طور پر کام کررہی ہے تاہم وہ کیمپ کے اندر ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ جاننے سے انکاری ہے ، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر یہ شخص شریکِ جرم ثابت ہوا تو اسے 15 سے 20 سال کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -