لاہور: احتساب عدالت نے گیپکو بھرتی کے کیس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت سات شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جبکہ ملزمان کا صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے ریفرنس کی سماعت کی، راجہ پرویزاشرف کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس میں جو کاپیاں فراہم کی گئیں وہ پڑھی تک نہیں جا رہیں، عدالتی حکم کے باوجود نیب ریفرنس کی صاف کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم تیار ہے کاروائی کو محض کاپیوں کے معاملے پر آگے بڑھنے سے روکا نہیں جا سکتا ہے ، عدالت نے راجہ پرویز اشرف کے وکیل سے استفسارکیا کہ اگر آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھرچھ ماہ سے تاریخیں کیوں لی جا رہی ہیں۔
عدالت نے راجہ پرویز اشرف سمیت سات شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی، جس پر ملزمان کا صحت جرم سے انکارکر دیا ۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت سات اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہوں کو شہادت کے لئے طلب کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں : نواز شریف نے قومی اداروں کو نشانہ بنا کر بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے،راجہ پرویز
راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کونوکری دیناکوئی جرم نہیں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میرا اور یو سف رضا گیلا نی کا نام تونیب نے ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے لیکن نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، مجھے چو کیداروں کو نوکری دینے کے الزام میں عدالت بلالیا لیکن این اے 120 میں دس ہزار نو کریاں بانٹنے پر خاموشی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں یا ہمارے بھی نکالے جائیں، نیب کے دوہرے معیار کی وجہ سے شریف فیملی کی گرفتاریوں کے بارے میں حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی، وقت بتائے گا کہ وزیر اعظم کا مستقبل کیا ہے، فی الحال حکومت کا سارا نظام رکا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر حکومت نہیں چلائی جا سکتی ، عدالتوں میں پیش نہ ہونا شریف فیملی نے اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے، اگر ہم عدالتوں میں حاضر ہوسکتے ہیں تو پھر شریف فیملی عدالتوں میں پیش کیوں نہیں ہوتی، ملک کولندن سےبیٹھ کرچلایاجارہاہے
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی حالات بہتری کی جانب جاتے دکھائی نہیں دے رہے ہر طرف بے یقینی کی صورتحال ہے، ان کا کہنا تھا کہ این اے ایک سو بیس میں پیپلز پارٹی کو کم ووٹ ملنے پر تشویش ہے۔