فیصل آباد میں خواتین کو برہنہ، تشدد اور ویڈیو وائرل کرنےکا معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق باواچک پولیس نے خواتین کے دو مرد ساتھیوں کی تلاش شروع کردی ہے، جو جائے وقوعہ کے روز خواتین کے ساتھ موجود تھے۔
پولیس کی موصول ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ مرد واقعے کے بعد ویڈیو بناتے دیکھے جاسکتے ہیں، خواتین کےساتھیوں نے ہی نازیبا وڈیوبناکر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد واقعہ: پولیس نے فقیرنیوں کی نیوز کانفرنس کرا دی
اس کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم صدام سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کر رکھا ہے، جو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں, مرکزی ملزم صدام کے بھائی مظہر صدیق نے بھی ایس پی مدینہ ٹاؤن ڈویژن میں خواتین کی برہنہ ویڈیو بنا کر اپلوڈ کرنے والے ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے درخواست جمع کروا رکھی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل مبینہ چور خواتین کی پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن کنیر فاطمہ سے ملاقات ہوئی تھی، کنیز فاطمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون نے کپڑے خود پھاڑنے کا اعتراف کیا، ملاقات میں چور خواتین نے چوری کرنے پر معافی بھی مانگی، خاتون نے کہا کہ ڈر کی وجہ سے اپنے کپڑے پھاڑے تھے۔