تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

فیض‌ کی نظم کے وہ دو مصرعے جو ہندو دھرم کے لیے خطرہ بن گئے!

تعجب ہے کہ ہندتوا کی "عظمت” ترقی پسند اور انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی صرف ایک نظم کے دو مصرعوں‌ کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ یہی نہیں بلکہ مودی سرکار کے "تگڑے” فیصلے بھی علامہ اقبال، جالب اور فیض کے انقلاب آفریں کلام اور مزاحمتی ترانوں کی صورت سخت مزاحمت کا سامنا کر رہے ہیں!

بھارت میں مودی سرکار کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی اور خصوصاً مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، لیکن بدترین جبر اور ڈرانے دھمکانے کے باوجود بھارتی مسلمان شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کررہے ہیں جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی آتی جارہی ہے۔ ان حالات میں ایک بھارتی یونیورسٹی ترقی پسند اور انسان دوست نظریات کے لیے دنیا بھر میں مشہور شاعر فیض احمد فیض کی نظم کی وجہ سے خوف زدہ نظر آرہی ہے۔

اقبال بانو کی آواز میں یہ نظم کسے یاد نہیں۔ ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے! دہائیوں پہلے اس کلام نے سننے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار کیا تھا، اس کی گونج سرحد پار بھی سنائی دی تھی اور آج پھر ظلم، ناانصافی اور جبر کے خلاف بھارت میں اسی کلام کے ذریعے ظالم کو للکارا گیا تو اسے ہندو مخالف قرار دے کر تحقیق شروع کر دی گئی ہے۔

واقعہ یہ ہے کہ ایک مظاہرے کے دوران کان پور کی آئی آئی ٹی یونیورسٹی میں طلبا نے یہ نظم پڑھی جس پر ایک فیکلٹی ممبر نے کہا ہے کہ فیض کا یہ کلام ہندو مذہب کی مخالفت کرتا ہے۔ اس شکایت کا نوٹس لے کر جامعہ نے ایک پینل تشکیل دے دیا جو اس بات کا تعین کرے گا کہ واقعی نظم سے ہندو مذہب کو کوئی خطرہ ہے یا نہیں۔
فیض کی نظم کے یہ دو مصرعے بعض طلبا اور جامعہ کے اراکین کے لیے تکلیف اور تشویش کا باعث ہیں۔ وہ مصرعے یہ ہیں۔
سب بت اٹھوائے جائیں گے ،بس نام رہے گا اللہ کا

یہ نظم آپ بھی پڑھیے۔

ہم دیکھیں گے!
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں
روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ، دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ، کڑکے گی
جب ارضِ خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

Comments

- Advertisement -