تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

فلم جس کا اسکرپٹ پاکستانی، اداکارہ ہندوستانی اور کیمرہ مین برطانوی تھا

یہ 1956 کی بات ہے جب فیض احمد فیض نے فلم ساز اے جے کار دار کے ساتھ ’جاگو ہوا سویرا‘ پر کام شروع کیا۔

یہ فیض‌ صاحب کی فلم تھی جسے ناقدین اور انڈسٹری سے وابستہ بڑے ناموں‌ نے ہر اعتبار سے اہم اور قابلَِ ذکر کام تسلیم کیا تھا، لیکن بدقسمتی کہیے کہ یہ فلم باکس آفس پر کام یابی نہ سمیٹ سکی۔

فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس کا اسکرپٹ تو پاکستان میں لکھا گیا، لیکن مرکزی کردار ایک ہندوستانی اداکارہ کو سونپا گیا جب کہ عکس بندی کے لیے ڈھاکا کا انتخاب کیا گیا، جو اس وقت کے مشرقی پاکستان کا سب سے بڑا شہر تھا۔

اس کی کہانی بنگالی رائٹر مانک بندو پادھیائے کے ناول ’بوٹ مین آف پدما‘ سے ماخوذ تھی۔ یہ مچھیروں کی زندگی پر مبنی کہانی تھی۔

فیض صاحب نے نہ صرف اس فلم کی کہانی، مکالمے اور گیت لکھے بلکہ ہدایت کاری میں بھی ہاتھ بٹایا۔ فلم کے لیے ایک برطانوی کیمرہ مین والٹر لیزلی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

جاگو ہوا سویرا کی زیادہ تر عکس بندی دریائے میگھنا کے کنارے ہوئی جو ڈھاکا سے 30 میل کی دوری پر بہتا تھا۔

فلم میں‌ مرکزی کردار نبھانے والی ہندوستانی اداکارہ ترپتی مترا تھیں۔

یہ کہانی مچھیروں کے اُس خاندان کے گرد گھومتی ہے جس کا کوئی فرد کشتی خریدنے کے لیے سود پر رقم حاصل کرتا ہے اور پھر ساہوکار کی چیرہ دستیوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

یہ فلم بتاتی ہے کہ اس زمانے میں جب مشرقی پاکستان میں غربت اور بھوک کا راج تھا تو لوگ کیسے سود خوروں کے چنگل میں‌ پھنس جاتے اور پھر وہ ان پر کیسے ظلم ڈھاتا تھا۔

Comments

- Advertisement -